شبِ قدر کی بعض علامات
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ شبِ قدر میں حق تعالیٰ کی تجلی ہوتی ہے اور گو ہمیں ان تجلیات کا دکھائی دینا(اور محسوس ہونا)ضروری نہیں مگر اس کی پہچان اس سے ہوتی ہے کہ اس رات میں اور دوسری راتوں میں یہ فرق ہوتا ہے کہ اس رات میں دوسری راتوں کی بہ نسبت عبادت میں زیادہ جی لگتا ہے، قلب کو غفلت نہیں ہوتی۔ ایک صاحب نے عرض کیا کہ یہ مشہور ہے کہ اس شب میں یعنی لیلۃ القدر میں سب چیزیں سجدہ میں ہوتی ہیں، کیا یہ سچ ہے؟ فرمایا کہ کبھی ایسی حالت کسی کو مکشوف ہوجانا بعید نہیں، چنانچہ ایک مرتبہ ہماری پھوپھی صاحبہ نے ایک باردر و دیوار کو گرا ہوا دیکھ کر شوروغل مچایا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ شبِ قدر مکشوف ہوئی تھی، یاروشنی کا پھیلنا یہ بھی کبھی ہوجاتا ہے مگر ضروری نہیں جیسا کہ مشہور ہے۔ البتہ یہ بات دائمی ہے کہ اس شب میں قلب کے اندر ایک سرور اور عبادت میں دل لگنا پایا جاتا ہے۔ اس حالت میں کہ جب چیزوں کا گرا ہوا ہونا یا انوار کا پھیلنا مشاہد ہو (یعنی کسی کو نظر آئے ) تو اس کا یہ مطلب نہیں اس رات کو جس میں یہ ہوا دوسری راتوں پر جس میں یہ نہ ہو کچھ فضیلت ہو۔ ہاں البتہ اس حال میں دل لگنے کی حالت زیادہ ہوگی اور قلبی توجہ میں اضافہ ضرور ہو گا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

