اتباعِ دین میں نفسانی اغراض
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ایک مرتبہ انجمن نعمانیہ لاہور کے وعظ میں ارشاد فرمایا کہ اگر تم کو سود کھانا ہی ہے تو کھاؤ لیکن حرام تو سمجھو، گناہ کو حلال سمجھنے سے تو یہ پھر بہتر ہے اور جو تم فقہی روایت کے اتباع کا اس باب میں دعوی کرتے ہو تو یہ اتباعِ شریعت کا اتباع نہیں ہوا بلکہ نفسانی ہے۔ ہم تو متبع جب سمجھتے کہ تمام امور میں فقہ کا اتباع کامل ہوتا۔ کیا تمام فقہ میں سے آپ کو یہی مسئلہ عمل کرنے کے لیے ملا تھا؟ یہ تو ایسا ہی ہے کہ کسی نے کسی آزاد سے پوچھا تھا کہ میاں روزہ رکھو گے؟ کہا بھائی! ہمت نہیں ہے۔ جب دن ختم ہوا پوچھا کہ افطاری کھاؤ گے؟ کہنے لگے کہ بھائی ! افطاری بھی نہ کھائیں تو کیا بالکل کافر ہوجائیں۔ اور جیسے کسی طفیلی سے پوچھا تھا کہ قرآن مجید میں تم کو کون سی آیت پسند آئی؟ کہا *كلوا واشربوا* پھر کہا دعاؤں میں کون سی دعا تم کو اچھی معلوم ہوتی ہے؟ کہا: *ربنا انزل علينا مائدة من السماء* صاحبو! یہ فقہ پر عمل نہیں ہے، یہ ہوائے نفسانی پر عمل ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

