سلام کے وقت ہاتھ اٹھانے کی عادت واجب الترک ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ سلام کے وقت جو اکثر لوگوں کی عادت ہاتھ اٹھانے کی ہے، یہ عادت میرے نزدیک واجب الترک ہے کیونکہ سلام کے ادا ہونے میں ہاتھ اٹھانے کا کوئی دخل نہیں، بس ہاتھ اٹھانا محض تعظیم کے لیے ہے۔ اور غالباً اس کی اصل یہ ہے کہ بعض سلاطین نے اپنے سلام کے لیے سجدہ تجویز کیا تھا، چند روز تک تو وہ سجدہ اپنی اصلی ہیئت میں باقی رہا، پھر چونکہ ہر وقت زمین پر جھکنا گونہ تکلف تھا، اس لیے کفِ دست کو زمین کا قائم مقام کر کے اس پر پیشانی کو رکھنا اور کچھ جھکنا شروع کردیا، چنانچہ یہ رسم آج تک اس ہیئت سے باقی ہے اور ناپسندیدہ ہے۔ البتہ اگر مخاطب دور ہو کہ وہاں تک سلام کا پہنچنا مشکوک ہو تو اعلام (اطلاع) کے لیے ہاتھ سے اشارہ کردینا جائز ہے، لیکن پیشانی پر ہاتھ لگانے کی کوئی وجہ نہیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

