عورتوں کا حقِ میراث معاف کر دینا شرعاً معتبر نہیں
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ باپ کے مرتے ہی جو لڑکیاں آمدنی اور زمین لینے سے انکار کر دیتی ہیں، وہ انکار معتبر نہیں۔ اول تو اس وقت صدمہ تازہ ہوتا ہے، صدمہ میں اس کو اپنے نفع نقصان کا خیال نہیں ہوتا۔ دوسرے جب رواج یہی پڑا ہوا ہے کہ بہنوں کو میراث سے محروم سمجھا جاتا ہے، تو وہ اپنا حق لیتے ہوئے بدنامی سے ڈرتی ہیں۔ تیسرے ان کو اپنے حق کی خبر بھی نہیں ہوتی کہ کتنا ہے اور کس قدر ہے۔ جب صدمہ کا وقت گزر جائے اور تم ان سے کہہ دو کہ تمہارا حق شرعی ہے، تم کو لینا پڑے گا۔ پھر وہ اپنی آمدنی کی مقدار بھی دیکھ لیں، اس کا لطف بھی اٹھالیں، اس کے بعد اگر کوئی دے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ مگر ہم دکھا دیں گے کہ اس کے بعد سو میں سے ایک یا دو ایسی نکلیں گی کہ وہ پھر بھی اپنا حق معاف کردیں گی۔ پس جس طرح آج کل بہنیں اپنا حق بھائیوں کو معاف کرتی ہیں، وہ شرعاً معتبر نہیں۔ اور حدیث میں صاف موجود ہے کہ “خبردار کسی مؤمن کا مال بغیر اس کے طیبِ خاطر کے لینا حلال نہیں ہے۔”
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

