مجاہدہ کی تفصیل
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ مجاہدہ اصل میں چار چیزوں کا نام ہے یعنی کم کھانا، کم سونا، کم بولنا اور لوگوں سے کم میل جول رکھنا مگر اب پہلی دو چیزیں حذف ہوگئیں اور اخیر کی دو رہ گئیں ایک کم بولنا، دوسرے لوگوں سے کم ملنا۔ آج کل لوگوں کی حالت یہ ہے کہ بیٹھکوں اور چوپالوں ( ہوٹلوں) میں بیٹھ کر ادھر ادھر کی گپیں ہانکا کرتے ہیں، کہیں اخبار پڑھتے ہیں، کہیں شطرنج کھیلتے ہیں، کہیں تاش کھیلتے ہیں (اس زمانہ میں موبائل فون پر بیکار وقت ضائع کرتے ہیں۔ از مرتب ) اور کہیں ہارمونیم بجاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ روزہ بہلاتے ہیں۔ تمہیں روزہ بہلانے کی کیا ضرورت ہے۔ یہ تو خود بہلانے والی چیز ہے، اسے بہلانے کی کیا ضرورت ہے؟ اگر ایسا ہی بہلانا ہے تو بہلانے کی ایک دوسری چیز ہے یعنی خدا کا ذکر کرو، قرآن پڑھو، نماز پڑھو۔ غرض اس طرح لوگ اپنے اوقات کو ضائع کرتے ہیں۔ افسوس ! یہ لوگ اپنے فارغ اوقات کی قدر نہیں کرتے ۔ غرض اس زمانہ کے مناسب مجاہدہ یہی ہے کہ کم بولو اور کم ملو۔ کم سونے اور کم کھانے کا مجاہدہ اب نہیں ہے۔ پہلے زمانہ کے لوگ بڑے قوی ہوتے تھے اور اب تو ضعف ( کمزوری) کی حالت میں کم کھانا کم پینا محض نفس کو مارنا ہے ۔ ہمارے بعض دوستوں نے اپنی رائے سے کم کھانا شروع کیا تھا۔ جب اس کا نقصان دیکھا تو توبہ کی۔ مجاہدہ کی یہ قسم چھوڑو، ہاں کم ملے، کم بولنے کی عادت اختیار کرو۔ اگر کوئی شخص صرف اتنا کرے اور معاصی بھی ترک کردے تو ان شاء اللہ نسبت باطنی حاصل ہو جائے گی، چاہے ذکر وغیرہ بہت ہی کم کرے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

