اللہ رب العزت کی شانِ صمدیت
ولئن شئنا لنذھبن بالذي أوحینا الیک ثم لا تجد لک بہ علینا وکیلا۔(سورۃ بنی اسرائیل:۸۶)
۔(ترجمہ: اور اگر ہم چاہیں تو یقیناََ اسے واپس لے جائیں جو ہم نے تیری طرف وحی کیا ہے ، پھر تُو اپنے لیے اس پر ہمارے خلاف کوئی کارساز نہ پاتا۔)۔
ولولا أن ثبتناک لقد کدت ترکن الیھم شیئا قلیلا(سورۃ بنی اسرائیل:۷۴)
(ترجمہ: اور اگر ہم نے تجھے استقامت نہ عطا کی ہوتی تو ہوسکتا تھا کہ تُو ان کی طرف کچھ نہ کچھ جھک جاتا۔)
قرآن مجید میں سورہ بنی اسرائیل کی ان دو آیتوں میں اللہ سبحانہ وتعالیٰ سرورِ کائنات علیہ الف الف تحیۃ و سلام سے اپنی صمدیت کا اظہار فرما رہے ہیں۔ یہ ان آیات میں سے ہیں جن میں اللہ تعالیٰ کی بے نیازی اپنی پوری شان کے ساتھ جلوہ گر ہے ۔ جنہیں پڑھ کر اہلِ ایمان کا دل دہل جاتا ہے۔
وہ جو وجہِ وجودِ کائنات ہیں، محبوبِ رب دو جہاں ہیں ، ان کے واسطے سے امتیوں کو سبق دیا جارہا ہے کہ ناز چھوڑو اور سرنیاز خم کرو، ہمہ تن عاجزی و فروتنی کے ساتھ لرزتے ہوئے اس کی رحمتوں سے لطف اندوز ہوتے رہو اور تشکر و امتنان کے جذبے سے بندگی میں لگے رہو۔ اسی میں عافیت ہے ، اسی سے رب کی رضا کا حصول ممکن ہے اور اسی پر دائمی فلاح و کامرانی کا مدار ہے۔
( مؤرخہ ۵ فروری ۲۰۱۹ء درسِ صحیح بخاری، بمقام دارالحدیث، اسلامک دعوۃ اکیڈمی، لیسٹر، برطانیہ)
ازافادات محبوب العلماء حضرت مولانا سلیم دھورات مدظلہ العالی (خلیفہ مجاز مولانا یوسف لدھیانوی شہید رحمہ اللہ تعالیٰ)۔
نوٹ: اس طرح کے دیگر قیمتی ملفوظات جو اکابر اولیاء اللہ کے فرمودہ قیمتی جواہرات ہیں ۔ آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔ براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ ودیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔
اور ایسے قیمتی ملفوظات ہمارے واٹس ایپ چینل پر بھی مستقل شئیر کئے جاتے ہیں ۔ چینل کو فالو کرنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں
https://whatsapp.com/channel/0029VaJtUph4yltKCrpkkV0r
شکریہ ۔

