بےپردہ عورت کے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ایک صاحب کا خط آیا۔ لکھا ہے کہ ایک عورت ہے جو بے پردہ ہے؟ بھنگی چماروں تک کے سامنے آتی ہے اور آوارہ پھرتی ہے اور خاوند بھی ایسا ہی ہے۔ اس عورت کے ہاتھ کا پکا ہوا کھانا کیسا ہے؟ میں نے لکھ دیا کہ جب کافر کے ہاتھ کا کھانا جائز ہے، وہ تو مسلمان ہے۔ اور اس شخص نے یہ بھی لکھا کہ باعتبار فتویٰ کے کیا حکم ہے؟ اور باعتبار تقویٰ کے کیا حکم ہے؟ میں نے لکھا کہ کسی متقی سے پوچھو۔ اس پر فرمایا کہ خود تو کوئی کام خلافِ شرع کرتے ہی نہیں معلوم ہوتے، جنیدِوقت معلوم ہوتے ہیں۔ یہ خناس لوگوں کے دماغوں میں بھرا ہے۔ فتویٰ حاصل کرکے مسلمانوں کو ذلیل سمجھنا یا ذلیل کرنا مقصود ہے سو میرے جواب سے بحمد للہ اس قسم کی گنجائش نہیں ملتی۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ میرے جواب سے خوش نہیں ہوتے بلکہ پچھتاتے ہیں کہ فضول ڈھائی آنے (قیمتِ لفافہ) بھی کھوٹے گئے۔ ان متکبروں کی یہ حالت ہے کہ دوسروں پر تو اگر مکھی بھی بیٹھ جائے تو اعتراض۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

