ڈاکٹری معائنہ میں برہنہ ہونا
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ایک صاحب نے استفتاء کیا کہ میرے لیے بجز سرکاری ملازمت اور کوئی معاش نہیں ہے، اور ملازمتِ سرکاری بغیر ڈاکٹری معائنہ کے ہو نہیں سکتی، اور ڈاکٹری معائنہ میں بالکل برہنہ ہونا پڑتا ہے، اور میں منتخب ہوچکا ہوں ، اس ملازمت کے لیے صرف ڈاکٹری معائنہ کی رکاوٹ ہے، تو کیا اس مجبوری میں ڈاکٹری معائنہ جائز ہے یا نہیں؟ جواب تحریر فرمایا کہ جائز سمجھنے سے زیادہ بہتر ہے کہ ناجائز سمجھا جائے، اور کرالیا جائے، اور اس کے بعد توبہ کرلی جائے۔ پھر فرمایا کہ ایسے جواب کی یہ بھی وجہ ہے کہ اب کیا معلوم واقعی اس کے سوا اور کوئی تمہیں ذرائع آمدنی مقصود ہیں یا نہیں کیونکہ گھاس تو کھود سکتے ہیں، کسی مسجد میں مؤذنی کرسکتے ہیں، البتہ تنعم چاہتے ہوں تو دوسری بات ہے۔ پھر ضرورت کے تحقیق پر بھی اگر میں یہ لکھ دیتا کہ جائز ہے تو جرأت بڑھ جاتی، نہ معلوم کہاں تک نوبت پہنچتی۔ میرے اس جواب میں اہل علم کے لیے بڑا سبق ہے کہ وہ ایسے حالات کی رعایت رکھا کریں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

