کام ہر صورت میں کرنا چاہئے خواہ ناقص ہی ہو
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ کام تو جس طرح بن پڑے کرنا ضروری ہے خواہ ناقص ہی ہو۔ تکمیل کا یہی طریقہ ہے۔ اگر بدنویس اس لئے مشق کرنا چھوڑ دے کہ اچھا نہیں لکھا جاتا تو اس کو اچھا لکھنا کبھی نہ آئے گا۔ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ عمل ناقص کو بھی نہ چھوڑنا چاہئے جیسے بنیاد کے مضبوط بنانے کا اہتمام تو کرتے ہیں مگر اس کے خوشنما ہونے کے پیچھے نہیں پڑتے۔ اس میں روڑے وغیرہ بھر دیتے ہیں اور بعد میں اس پر بڑے بڑے محل تعمیر کرتے ہیں۔ اسی طرح عملِ ناقص بنیاد ہے عملِ کامل کی۔ بنیاد کے کمال اور نقصان پر نظر نہ کی جاوے۔ جو کچھ اور جس طرح ہوسکے کرتا رہے۔ کام اصول کے موافق ہونا چاہئے اگرچہ اس میں کمی ہی ہو جیسے نماز گو ناقص ہی ہو مگر ہو حدود میں تو وہ ہو جاتی ہے بلکہ ایسی عبادت پر اجر زیادہ ہوتا ہے جس میں جی نہ لگے کیونکہ وہ مجاہدہ ہے۔ یہ طریق بہت ہی نازک ہے۔ محض کتابیں پڑھ لینے سے کام نہیں چلتا۔ فہمِ کامل اور ذوقِ سلیم کی ضرورت ہے اور یہ اس کو عطا ہوتا ہے جس پر حق تعالیٰ اپنا فضل فرماویں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

