ضرر سے بچنے کے لئے جھوٹ بولنا جائز ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
فرمایا کہ ایک بی بی کا خط آیا ہے۔ لکھا ہے کہ بعض عورتیں ایسی ہیں کہ وہ قرض لے جاتی ہیں اور پھر واپس نہیں دیتیں ۔ اب میں یہ کرتی ہوں کہ جب کوئی قرض مانگنے آتی ہے کہہ دیتی ہوں کہ میرے پاس نہیں۔ اس جھوٹ سے بچنے کا علاج فرمایا جاوے۔ میں نے لکھ دیا ہے کہ اس جھوٹ سے گناہ ہی نہیں ہوتا۔ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ ضرر سے بچنے کے لئے جھوٹ بولنا جائز ہے۔ لوگ شریعت کو تنگ بتلاتے ہیں۔ کیا یہ تنگی ہے اور اس میں ایک تاویل یہ بھی ہوسکتی ہے کہ اس وقت میرے پاس جیب میں نہیں مگر ایسی تاویل کی ضرورت ہی کیا ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

