نماز ہر حالت میں پڑھنا چاہئے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ایک بیمار صاحب نے بار بار اپنی سخت مجبوری نماز سے ظاہر کی۔ کہا کہ کپڑے ناپاک رہتے ہیں۔ فرمایا کہ کچھ حرج نہیں ، ناپاک کپڑوں ہی سے سے نماز ہوجاتی ہے اگر پاک کرنے میں مریض کو سخت زحمت نہ ہو۔ کہا کہ حرکت بھی نہیں کی جاتی ۔ فرمایا کہ اشارے سے لیٹے لیٹے پڑھا کرو ۔ کہا کہ زبان سے الفاظ نہیں نکلتے۔ فرمایا کہ کچھ حرج نہیں ، دل ہی دل میں کہہ لیا کرو۔ نماز کسی حالت میں معاف نہیں (اگر ہوش رہے ) ، اس کی بڑی سخت تاکید ہے۔ یہاں تک کہ اگر سمندر میں ڈوب رہا ہو اور نماز کا وقت آگیا ہو تو نیت باندھ کر ڈوب جائے لیکن جہاں اس قدر تاکید ہے وہاں سہولت بھی بے انتہا رکھی ہے۔ ان باتوں سے بھی ان مریض صاحب کو تسلی نہ ہوئی اور وہ یہی کہتے رہے کہ نماز ایسی حالت میں کیسے ہو سکتی ہے؟ فرمایا کہ یہ رائے کی خرابی ہے۔ یوں سمجھتے ہیں کہ نماز اس طرح نماز ناقص ہوگی حالانکہ اللہ تعالیٰ کے حقوق اس قدر ہیں کہ ان کے سامنے ہماری نماز کامل کبھی ہوہی نہیں سکتی۔ لوگ یوں سمجھتے ہیں کہ اگر کپڑے پاک صاف ہوں ، وضو وغیرہ سب باقاعدہ ہوں ، خشوع و خضوع ہو تو نماز بڑی کامل ہوگی۔ میں کہتا ہوں کہ عظمتِ حق کے اعتبار سے وہ بھی ناقص ہی ہوگی۔ پھر جب ہر حال میں ناقص ہی ہوئی تو اس طرح پڑھنے سے کیوں جی بھلا نہیں ہوتا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

