نگاہ کی حفاظت اپنے قابو اور اختیار میں ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ خوب سمجھ لیجئے کہ عفت نہایت قابلِ اہتمام چیز ہے اور اس کے لیے ان ذرائع کی ضرورت ہے جو شریعت نے تجویز کئے ہیں اور وہ ذرائع اختیار میں ہیں مثلاً نگاہ کا بچانا کہ یہ قابو سے باہر نہیں ہے، گو اس میں کچھ تکلیف ہو مگر وہ تکلیف نگاہ کو آلودہ کرنے کی تکلیف سے کم ہے۔ غرض نفس کو نگاہ کے روکنے سے تکالیف تو ہوتی ہے مگر یہ روک لینا اختیار میں ہے۔ اگر اپنے اختیار سے کام لیا جائے اور اس تھوڑی سی تکلیف کو برداشت کرلیا جائے تو شیطان اخیر تک نہیں پہنچ سکتا۔ شیطان کو ہر معصیت میں اختیار صرف بلانے اور ترغیب دینے ہی کا ہے۔ بڑی چیز وہ تقاضہ ہے جو خود آپ کے اندر موجود ہے یعنی تقاضائے نفس، تو شیطان سے بڑا نفس ہوا۔ شیطان کو جس قدر بدنام کر رکھا ہے اس کا مستحق وہ بیچارہ ہے نہیں، نفس کو روکئے! یہاں تک دو مقدمے ہوئے ، ایک یہ کہ معصیت کا اصل سبب تقاضائے نفس ہے اور شیطان صرف محرک ہے۔ وہ کوئی فعل جبراً ہم سے نہیں کرا سکتا کہ ہم ارادہ بھی نہ کریں اور کام ہوجائے ۔ اور دوسرا مقدمہ یہ ہوا کہ تقاضائے نفس کے بعد ہمارا ارادہ سببِ معصیت ہے اور تیسرا مقدمہ یہ ہے کہ علاج بالضد ہوتا ہے تو جب معصیت تقاضائے نفس سے ہوتی ہے تو کوئی تدبیر معصیت سے بچنے کی سوائے اس کے نہیں کہ تقاضائے نفس کو ضبط کیا جائے اور یہ مشکل ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

