مضامین لکھنا باعثِ ثواب بھی ہے اور باعثِ گناہ بھی
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
اس باب میں سب سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ کسی بات کا قلم سے لکھنا بعینہ وہی حکم رکھتا ہے جو زبان سے کہنے کا ہے۔ جس بات کا زبان سے ادا کرنا ثواب ہے ، اس کا قلم سے لکھنا بھی ثواب ہے ، اور جس کا بولنا گناہ ہے اس کا قلم سے لکھنا بھی گناہ ہے بلکہ لکھنے کی صورت میں ثواب اور گناہ دونوں میں ایک زیادتی ہوجاتی ہے، کیونکہ تحریر ایک قائم رہنے والی چیز ہے ، مدتوں تک لوگوں کی نظر سے گذرتی رہتی ہے اس لیے جب تک وہ دنیا میں موجود رہے گی اور لوگ اس کے اچھے یا برے اثر سے متأثر ہوتے رہیں گے اس وقت تک کاتب کے لیے اس کا ثواب یا عذاب جاری رہے گا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

