جھوٹ اور غیبت کے گناہ سے خلاصی اور معافی کا طریقہ
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
یاد رکھئے کہ کہ ہر گناہ سے توبہ کرنے کا طریقہ الگ ہے۔ اگر جھوٹ بولا ہے تو اس کی توبہ یہ ہے کہ حق تعالیٰ سے استغفار کرلو۔ اور اگر غیبت کی ہو تو اس کے لیے صرف استغفار کافی نہیں بلکہ جس کی غیبت کی ہے اس سے بھی معافی چاہو ، مگر معافی چاہنے میں اس کی ضرورت نہیں کہ اس سے یوں کہو کہ میں نے تیری فلاں فلاں غیبت کی ہے اور تجھے یوں برا بھلا کہا ہے کیونکہ اس تفصیل سے خواہ مخواہ اس کو تکلیف پہنچانا ہے۔ ممکن ہے کہ اب تک اس کو اس غیبت کی اطلاع بھی نہ ہوئی ہو تو تم خود کہہ کر اس کا دل کیوں دُکھاتے ہو بلکہ اجمالاً معافی چاہ لو کہ میرا کہا سنا معاف کردو ۔ اور اس کے ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ جن لوگوں کے سامنے تم نے غیبت کی تھی ، ان کے سامنے اس کی مدح و ثنا ( یعنی تعریف بھی) کرلو اور پہلی بات کا غلط ہونا ظاہر کردو ، اور اگر وہ بات غلط نہ ہو سچی ہو تو یوں کہہ دو کہ بھائی میری اس بات پر اعتماد کرکے تم فلاں شخص سے بدگمان نہ ہونا کیونکہ مجھے خود اس بات پر اعتماد نہیں رہا (یہ توریہ ہوگا کیونکہ سچی بات پر بھی قطعی اعتماد اور یقین وحی کے بغیر نہیں ہو سکتا بلکہ سچی بات بھی ظنی ہوگی) اور اگر وہ شخص مرگیا ہو جس کی غیبت کی تھی تو اب اس غیبت کے معاف کرانے کا طریقہ یہ ہے کہ اس کے لیے دعا و استغفار کرتے رہو یہاں تک کہ دل گواہی دیدے کہ اب وہ تم سے راضی ہو گیا ہو گا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

