علمی و دینی رسالوں میں کیسے مضامین ہونے چاہئیں؟
ملفوظات حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
مسلمانوں کو جس چیز کی اس وقت بلکہ ہر وقت ضرورت ہے وہ صرف ان کے دین کی اصلاح ہے اور دنیا کے صرف اتنے حصہ کی جس کو ان کے دین کی حفاظت میں دخل ہے۔ جو انجمن یا جو رسالہ اصلاحی خدمت کی حیثیت سے تجویز کیا جائے اس کا کام یہی ہونا چاہیے۔ اور اس کے ساتھ یہ بھی ضرور ہے کہ اس اصلاح کے متعلق جو تقریر کی جائے ، جو تدبیر بتلائی جائے وہ :۔
اولاً: صاف اس قدر ہو کہ فہم غرض میں ابہام یا خلاف حق کا ایہام نہ ہو ( یعنی بات سمجھنے میں نہ عدم وضاحت کا پہلو ہو اور نہ کوئی ایسی ذو معنی بات کی جائے جس سے مفہوم میں شک و شبہ پیدا ہو جائے )۔
ثانياً : حتی الامکان مختصر اور سہل ایسی ہو کہ حالتِ موجودہ مخاطب کی اس کی برداشت کر سکے۔
ثالثاً: چند مقاصد کے اجتماع میں رعایت الاہم فالاہم کی ہونا چاہیے ( یعنی جب مختلف باتیں بیان کی جائیں تو اہمیت کے اعتبار سے انہیں ترتیب وار بیان کیا جائے )۔
اس تمہید کے بعد میں اس رسالہ کے متعلق اور جس مجلس سے یہ رسالہ شائع ہوا کرے گا اس کے متعلق کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں:۔
۔(۱) جو مفاسد اعتقادی و عملی و اخلاقی اکثر لوگوں میں پائے جاتے ہیں ان کی اصلاح کے لیے مضامین ہوں۔
۔(۲) بالخصوص وہ مفاسد جو تعلیمِ جدید سے پیدا ہوگئے ہیں ان کے شفا بخش جواب ضرور ہوں گے مگر اس میں متعارف بول چال کے الفاظ ہوں، نہ عربی لغات ہوں اور نہ انگریزی محاورات ہوں۔
۔(۳) عام اجازت شائع کر دی جائے کہ جس شخص کو جو کچھ پوچھنا ہو پوچھے اور ان سوالوں کے جواب وقتاً فوقتاً اس میں شائع ہوں۔ اس صورت میں نفع عام اور تام ( یعنی مکمل ) ہو گا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

