پردہ کی وجہ دنیا سے بے خبری اور بھولے پن کا شبہ
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ (مسلمانوں کی ) عورتیں اکثر تو ایسی ہیں کہ ان کو اپنے سوا دنیا کی کچھ خبر نہیں ہوتی ۔ چاہے ان پر کچھ ہی گزر جائے مگر اپنے کونے سے الگ نہیں ہوتیں ۔ بس ان کی وہ شان ہے جو حق تعالی نے بیان فرمائی ہے: *المحصنات الغافلات المومنات* یعنی پاک دامن ہیں اور بھولی ہیں چالاک نہیں ۔ یہ غافلات ( بھولی بھالی) کالفظ کیسا پیارا معلوم ہوتا ہے کہ واقعی نقشہ کھینچ دیا اور یہ صفت عورتوں کے اندر پردہ کی وجہ سے ہوتی ہے کہ ان کو چار دیواری کے سوا دنیا کی کچھ خبر نہیں ہوتی جس کو آج کل کہا جاتا ہے کہ عورتوں کے پردہ نے مسلمانوں کا تنزل کردیا کیونکہ عورتوں کو قید میں رہنے کی وجہ سے دنیا کی کچھ خبر نہیں ہوتی ۔ نہ صنعت و حرفت سیکھتی ہیں ، نہ علوم وفنون سے آگاہ ہیں، بس کمانے کا سارا بوجھ مردوں پر رہتا ہے، دوسری قوموں کی عورتیں خود بھی صنعت و حرفت سے کماتی رہتی ہیں۔ تو صاحبو! میں کہتا ہوں کہ حق تعالیٰ نے عورت کی تعریف میں ”بے خبر” فرمایا ہے تو ہزاروں خبرداریاں اس بےخبری پر قربان ہیں۔ جب حق تعالیٰ عورتوں کے بھولے پن اور بے خبری کی تعریف فرماتے ہیں تو سمجھ لو اسی میں خیر ہے اور خبرداری میں خیر نہیں جس کو تم تجویز کرتے ہو۔ تجربہ خود بتلا دے گا اور جو قرآن کو نہ مانے گا اسے زمانہ ہی خود بتلا دے گا۔ قرآن کی تعلیم یہی ہے کہ عورتوں کے لئے نغافل و بے خبر ہونا ہی اچھا ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

