اخلاص کی علامت اور مخلص و غیر مخلص کی پہچان
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ علامہ شعرانی رحمتہ اللہ علیہ نے ایک علامت لکھی ہے۔ وہ یہ کہ جو کام تم کر رہے ہو اگر کوئی دوسرا اس کام کا کرنے والا تم سے اچھا اس بستی میں آجائے اور وہ کام ایسا ہو جو علی العین (یعنی ہر ایک پر ) واجب نہ ہو جیسے مسجد ومدرسہ کا اہتمام یا وعظ کہنا وغیرہ تو تم کو اس کے آنے کی خوشی ہو ، رنج نہ ہو بلکہ تم خود لوگوں کو اس کے پاس بھیجو کہ وہاں جاؤ، وہ مجھ سے بہتر ہیں۔ اور سارا کام خوشی کے ساتھ دوسرے کے حوالے کرکے خود ایک گوشہ میں بیٹھ جاؤ اور دل میں خدا کا شکر ادا کرو کہ اس نے ایسے آدمی کو بھیج دیا جس نے تمہارا بوجھ بٹوالیا۔ اگر یہ حالت ہو تب تو واقعی تم مخلص ہو مگر اب تو کسی عالم کی بستی میں کوئی دوسرا عالم چلا آئے جس کی طرف عوام کا رجوع ہونے لگے تو جلتے مرتے ہیں اور دل سے یہ چاہتے ہیں کہ اس شخص سے کوئی ایسی بات ظاہر ہو جس سے عوام بدگمان ہوجائیں اور اس کو چھوڑ دیں اور سمجھتے ہیں کہ بس تمام لوگوں کو ہماری ہی طرف رجوع کرنا چاہئے ، کسی اور کی طرف رخ بھی نہ کرنا چاہئے۔ اس حالت میں تم ہرگز مخلص نہیں ہو بلکہ اخلاص سے مفلس ہو۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

