محض دعا کافی نہیں ، دعا کے ساتھ تدبیر بھی ضروری ہے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشادفرمایا کہ دعا تدبیر سے مانع نہیں کیونکہ دعا میں وہ تدبیریں بھی داخل ہیں۔ ایک دعا قولی ہے، ایک دعا فعلی ہے۔ تو اب دعا کے معنی یہ ہوں گے کہ جتنی تدبیریں ہو سکیں سب کرو، اور پھر دعا کرو اور محض تدبیر پر بھروسہ نہ کرو۔ بھروسہ تو دعا ہی پر کرو، یہ مضمون حدیث شریف کا ہے۔ روایت میں آتا ہے کہ ایک اعرابی نے رسول مقبول ﷺ سے پوچھا کہ اونٹ باندھ کر توکل کروں یا خدا کے بھروسہ پر کھلا رہنے دوں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اعــــقـــلهــــا و توکل کہ باندھ دو، پھر خدا پر بھروسہ کرو۔ تو یہ ہے توکل ۔ اب اس میں رسی پر نظر کرنا الحاد اور بد دینی ہے اور محض خدا کے بھروسہ پر اسباب کا اختیار نہ کرنا حماقت اور جہالت ہے اور دونوں کا جمع کرنا عقل اور توکل ہے۔ یہ ہے توکل کی حقیقت۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

