تبلیغ کی وجہ سے تعلقات کی خرابی کا خطرہ اور اس کا حل
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ دوست، احباب، بھائی اور عزیز ( رشتہ دار ) سے ضرر جسمانی یا مالی کا خطرہ نہیں ہوتا ۔ ان کی تبلیغ سے اس واسطے پہلو تہی کی جاتی ہے کہ ان کو ہماری روک ٹوک ناگوار ہوگی ۔ سو اس کا علاج یہ ہے کہ نصیحت کا ایسا عنوان اختیار کرو جس سے مخاطب کو ناگواری نہ ہو اور اس پر بھی کسی کو ناگواری ہو تو اس کی پرواہ نہ کرنی چاہئے۔
نیز فرمایا کہ وتواصوا بالصبر میں مبلغ کو تنبیہ ہے کہ جب تم دوسروں کو صبر کی نصیحت کرتے ہو تو ذرا خود بھی تبلیغ میں صبر و استقلال سے کام لینا کیونکہ تبلیغ میں بعض نا گواریاں بھی پیش آتی ہیں ، اگر صبر و استقلال سے کام نہ لیا تو تبلیغ دشوار ہوجائے گی۔
نیز فرمایا کہ اپنی طرف سے سختی اور درشتی کا اظہار نہ کریں بلکہ نرمی اور شفقت سے امر بالمعروف کرے، اس پر بھی مخالفت ہو تو تحمل کرے اور اگر حمل کی طاقت نہ ہو تو خطابِ خاص نہ کرے محض عام خطاب پر اکتفاء کرے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

