مخاطب کی ناگواری اور تعلقات کی خرابی کے اندیشہ سے ترکِ تبلیغ
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ آج کل عموماً ہر قسم کی تبلیغ اس لیے متروک ہے کہ مخاطب کو اس سے ناگواری ہوتی ہے اور عقائد کی تبلیغ میں یہ ناگواری زیادہ ہوتی ہے تو لوگ سمجھتے ہیں کہ مخلوق کی ناگواری کون اپنے سر لے مگر یہ کوئی عذر نہیں ۔ اگر ہمارے اسلاف بھی اس کا خیال کرتے تو آج ہم میں سے کسی کو بھی کلمہ شہادت نصیب نہ ہوتا ۔ آخر ہمارے آباو اجداد میں کوئی تو اول المسلمین ہوگا ، اس کو جس نے اسلام کی تبلیغ کی تھی ، کیا اس نے بھی ناگواری مخاطب کی کوئی رعایت کی تھی؟ ہر گز نہیں۔ یادرکھو کہ محض مخاطب کی ناگواری کوئی عذر نہیں۔ حق تعالیٰ فرماتے ہیں: افنضرب عنكم الذكر صفحا أن كنتم قوما مسرفين، يعنى کیا ہم تم کو نصیحت کرنے سے اس لیے پہلو تہی کرلیں کہ تم لوگ حد سے نکلنے والے ہو۔ حالانکہ حق تعالیٰ کے ذمہ امر بالمعروف واجب نہیں ، وہ اس سے پاک ہیں کہ ان پر کوئی بات واجب ہو لیکن پھر بھی وہ مخاطب کی ناگواری کی پرواہ نہیں کرتے ، یہی حکم ہم کو ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

