بیوی کی دلجوئی کا طریقہ
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ عورتوں کا پردہ ضرور ہو مگر پردہ میں اس کی دلجوئی کے سامان بھی مہیا ہوں، یہ نہیں کہ میاں صاحب نماز کو جائیں تو باہر سے تالا لگا کر جائیں، کسی کو اس سے ملنے نہ دیں، اس کی دسراہٹ ( تنہائی دور ہونا) کا سامان نہ کریں۔ بلکہ مردوں کو لازم ہے کہ پردہ میں عورتوں کی دلچسپی کا ایسا سامان مہیا کریں کہ ان کو باہر نکلنے کی ہوس ہی نہ ہو ( بشرطیکہ حدودِ جواز میں ہو، خلاف شرع نہ ہو)۔ سمجھنے کی بات ہے کہ اگر مردوں کو کسی وقت وحشت ہوتی ہے تو باہر جا کر ہم جنسوں (یار، دوستوں) میں دل بہلا سکتے ہیں ۔ بے چاری عورتیں پردہ میں اکیلی کس طرح دل بہلائیں۔ تم کو چاہئے کہ یا تو خود اس کے پاس بیٹھو، یا تم کو فرصت نہیں ہے تو کسی اس کی ہم جنس عورت کو اس کے پاس رکھو۔ اگر کسی وقت کسی بات پر شکوہ شکایت بھی کرے تو معمولی بات پر برا مت مانو۔ تمہارے سوا اس کا ہے کون جس سے وہ شکایت کرنے جائے۔ اس کی شکایت کو ناز و محبت پر محمول کرو کیونکہ ہماری عورتوں میں محبت کا مادہ اس قدر ہے کہ سچ مچ مشق کا مرتبہ ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

