معاملاتِ قبور
مقالاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قبر کے پختہ بنانے سے اور اس پر عمارت بنانے سے اور اس پر بیٹھنے سے اور اس پر لکھنے سے اور اس پر چلنے سے منع فرمایا ہے۔ (مسلم)
فائدہ: حدیث کا حاصل تعلیم ہے توسط اختیار کرنا (یعنی اعتدال کی راہ اختیار کرنا) قبور کے ساتھ معاملہ کرنے میں کہ نہ ان کی زیادہ تعظیم کی جائے اور نہ ان کی اہانت کی جائے ۔ اہلِ تفریط پہلی بلا میں زیادہ مبتلا ہیں کہ ان کو پختہ بناتے ہیں اور ان پر عمارت بھی بناتے ہیں اور ان پر نوشتے لکھتے ہیں اور اہل تشدد دوسری بلا میں مبتلا ہیں کہ حد سے زیادہ قبور کی تذلیل کرتے ہیں۔ البتہ اگر قبر بہت کہنہ (پرانی ) ہوجائے اور غیر کی ملک نہ ہو اور کسی مصلحت وضرورت سے اس کو بے نشان کر دیا جائے تو بیٹھنا چلنا اس پر درست ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

