روزہ کی آسانی
ارشاد فرمایا کہ روزہ اپنی حقیقت کے اعتبار سے نہایت آسان ہے کیونکہ روزہ عدمی عبادت ہے (جس میں کچھ کرنا نہیں پڑتا )۔ دوسری عبادات نماز، زکوٰۃ ، حج، ذکر وغیرہ وجودی اور فعلی ہیں ، ان میں کچھ کام کرنا پڑتا ہے ۔ حج میں تو بہت سے ارکان ادا کرنے پڑتے ہیں اور نماز میں مردوں کو مسجد جانا پڑتا ہے ورنہ نماز ناقص ہوگی۔ غرض اور عبادتوں میں تو کچھ نہ کچھ کرنا پڑتا ہے اور روزہ میں کچھ نہیں کرنا پڑتا ۔ صرف بعض اشیاء کا یعنی کھانے پینے اور جماع کا ترک کرنا ہوتا ہے روزہ کی نیت کی شرط کے ساتھ ۔ اگر کوئی روزہ کی نیت نہ کرے تو دن بھر فاقہ کرنے اور پیاسا مرنے سے اس کا روزہ نہ ہوگا کیونکہ روزہ کی صحت کے واسطے نیت شرط ہے۔
جب یہ معلوم ہوگیا کہ روزہ عدمی ہے (جس میں کچھ کرنا نہیں پڑتا) تو اب دیکھنا چاہئے کہ اعمالِ وجودیہ ( یعنی جن میں کچھ کرنا پڑتا ہے) وہ دشوار ہوتے ہیں یا اعمالِ عدمیہ میں دشواری ہے ؟ اس میں عقل کا فیصلہ تو یہی ہے کہ اعمالِ وجودیہ دشوار ہیں ، اعمالِ عدمیہ میں کیا دشواری۔ (احکام رمضان المبارک ،صفحہ ۹۵)
حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ہزاروں قیمتی ملفوظات نایاب موتی ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online/
پر موجود ہیں ۔ خود بھی پڑھئے اور دوسروں کو بھی ترغیب دیجئے ۔ یہ اآپکے لئے صدقہ جاریہ ہوگا ۔

