دوستوں کے حقوق
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
جس سے خصوصیت کے ساتھ دوستی ہو قرآن مجید میں اس کو اقارب و محارم کے ساتھ ذکر فرمایا ہے۔
ان کے حقوق و آداب یہ ہیں:۔
ا۔ جس سے دوستی کرنا ہو اول اس کے عقائد و اعمال و معاملات و اخلاق خوب دیکھ بھال لے۔ اگر سب امور میں اس کو مستقیم و صالح پائے تو اس سے دوستی کرے ورنہ دور رہے۔ صحبت بد سے بچنے کی بہت تاکید آئی ہے اور مشاہدہ سے بھی اس کا ضرور محسوس ہوتا ہے۔ جب کوئی ایسا ہم جنس ، ہم مشرب میسر ہو اس سے دوستی کا مضائقہ نہیں بلکہ دنیا میں سب سے بڑھ کر راحت کی دوستی ہے ۔
۔۲.اپنی جان ومال سے کبھی دریغ نہ کرے۔
۔۳.کوئی امر خلافِ مزاج اس سے پیش آجائے تو اس سے چشم پوشی کرے ۔ اگر اتفاقاً شکر رنجی ہو جائے تو فوراً صفائی کر لے، اس کو طول نہ دے۔ دوستوں کی شکایت حکایت کبھی لطف سے خالی نہیں مگر اس کو لے کر نہ بیٹھ جائے ۔
۔۴. اس کی خیر خواہی میں کسی طرح کوتاہی نہ کرے۔ نیک مشورہ سے کبھی دریغ نہ کرے ۔ اس کے مشورہ کو نیک نیتی سے سنے اور اگر قابل عمل ہو تو قبول کرے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

