بغیر تحقیق کے محض سنی سنائی بات پر بدگمان ہونا جائز نہیں
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ایک عام گناہ جس میں بکثرت ابتلاء ہے، یہ ہے کہ بے تحقیق کوئی بات سن کر کسی کی طرف منسوب کردی یا بدگمانی پکالی تحقیق کا مادہ ہی آج کل نہ رہا۔ بس کسی سے کچھ سن لیا اور اٹکل پچو گھوڑے دوڑا لیے ۔ قرآن و حدیث میں اس کی سخت ممانعت ہے اور بہت تاکید کے ساتھ تحقیق کا حکم ہے۔ حق تعالیٰ فرماتے ہیں *ولا تقف ما لیس لک به علم* یعنی جس بات کی پوری تحقیق نہ ہو اس کے پیچھے نہ پڑو ۔ ایک آیت میں ارشاد ہے *یاایها الذین امنوا ان جاء كم فاسق بنبافتبينوا* یعنی اگر کوئی فاسق فاجر کوئی خبر لائے تو اس کی تحقیق کر لیا کرو۔ حدیث میں ہے کہ *ایاکم والظن فان الظن اكذب الحدیث* یعنی بدگمانی سے بچو کیونکہ بدگمانی بھی بڑاجھوٹ ہے۔ مگر آج کل بدگمانی کو گناہ نہیں سمجھا جاتا ۔ پھر بدگمانی بھی کسی بڑی وجہ سے نہیں کی جاتی ۔ ذرا سا اشارہ سن لیا اور طومار باندھ لیا۔ یاد رکھو یہ بہت سخت گناہ ہے۔ ان باتوں سے احتیاط کرو ورنہ سارا تقویٰ و طہارت بھرا رہ جائے گا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

