منکر پر نکیر نہ کرنے کا وبال
ملفوظاتِ حکیم الامت مجدد الملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
حدیث شریف میں واقعہ آیا ہے کہ حق تعالیٰ نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کو کسی بستی کے الٹ دینے کا حکم دیا ۔ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے عرض کیا کہ یا اللہ ! اس بستی میں ایک ایسا آدمی بھی ہے جس نے کبھی گناہ نہیں کیا ، جس نے عمر بھر میں بھی آپ کی نافرمانی نہیں کی، کیا اس کے سمیت الٹ دوں ؟ فرمایا کہ ہاں اس کے سمیت الٹ دو ۔ اگر چہ اس نے گناہ نہیں کیا لیکن وہ ہماری نافرمانی دیکھتا تھا اور کبھی اس کی پیشانی پر بل نہیں پڑا، یہ وبال ہے منکر پر سکوت کرنے کا۔ اس نے بظاہر کوئی گناہ نہیں کیا مگر گناہگاروں کو دیکھ کر اس کے چہرہ پر بَل نہیں پڑا۔ وہ ہمارے دشمنوں سے ویسی دوستی و محبت کے ساتھ ملتا رہا جیسا دوستوں سے ملا جاتا ہے۔ تو یہ کیسی محبت ہے کہ ہمارے دشمنوں پر بھی غصہ نہ آئے ، اس لیے وہ بھی انہیں کے مثل ہے۔ اس کی مثال تو دنیا میں موجود ہے۔ جوشخص حکومت اور سلطنت کے باغیوں سے میل جول رکھتا ہے یا ان کو امداد دیتا ہے وہ شخص بھی باغیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ ہم جس کے وفادار ہیں ، وفاداری اس وقت تک ہے کہ ہم اس کے دشمنوں سے نہ ملیں ورنہ ایسے شخص کو وفادار ہی نہ کہیں گے جو دشمنوں سے ملے۔ یہ تو اجتماع ضدین ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

