جس شئے میں انقطاع کا خوف ہوتا ہے، اس میں لذت نہیں ہوتی
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:۔
اكثروا ذكر هاذم اللذات. (ترمذی)
یعنی لذات کی قطع شکستہ کرنے والی شے (موت) کو بہت یاد کیا کرو۔ سبحان اللہ ! کیا خوبصورت عنوان ہے۔ حکم فرمایا ہے، یہ نہیں فرمایا کہ موت کو یاد کیا کرو بلکہ موت کو ہاذم اللذات سے تعبیر فرمایا ، اس میں بڑی گہری بات کی طرف اشارہ فرمایا ہے ، وہ بات یہ ہے کہ آدمی جو گناہ کرتا ہے یا دنیا کے مال و جاہ میں منہمک ہوتا ہے تو مقصود اور غایت سب کی تحصیل لذت ہے اور جب یہ یاد کرے گا کہ یہ سب ایک دن ختم ہوجائے گا اور اس کا تصور ہوگا تو مزہ ہی نہ آئے گا تو وہ گناہ بھی چھوٹ جائے گا۔ دنیا میں اس کی بہت سی مثالیں موجود ہیں مثلاً کسی بڑے عہدے پر ہے، مثلاً ڈپٹی کلکٹر ہے لیکن اس پر کوئی مقدمہ بھی قائم ہے جس سے خوف غالب ہے کہ اس عہدہ سے بر طرف کردیا جائے گا تو اس کو اس کلکٹری میں خاک بھی لذت نہ ہوگی۔ غرض کلیہ قاعدہ ہے کہ جس شئے میں انقطاع کا خوف ہوتا ہے ، اس میں لذت نہیں رہتی۔ پس حاصل حدیث شریف کا یہ ہوا کہ اگر تم سے گناہ بوجہ لذت کے نہیں چھوٹتے تو ہم علاج بتاتے ہیں کہ تم یہ یاد کر لیا کرو کہ یہ لذات سب ختم ہونے والی ہیں ۔ جب اس کا تصور کامل ہوگا تو گناہ چھوٹ جائیں گے اور موت سے تو تمام لذات کا خاتمہ ہو جاتا ہے، بہت ظاہر ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

