خدا پرستی اور بندہ کی شان
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ایک صحابی نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا : یا رسول اللہ! اگر ایک کافر معرکہ جہاد میں میرا ایک ہاتھ کاٹ دے۔ پھر جب مجھے اس پر قابو ملے اور میں اس کو مارنا چاہوں تو وہ کلمہِ اسلام زبان سے پڑھ دے تو میں کیا کروں؟ حضور ﷺ نے فرمایا: ہاتھ روک لو ۔ صحابی نے عرض کیا: یارسول اللہ : اس حالت میں تو وہ محض جان بچانے کو کلمہ پڑھتا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: ہاتھ روک لو، اگر تم نے اس کو کلمہ پڑھنے کے بعد قتل کیا تو اس کی وہ حالت ہوگی جو کلمہِ اسلام کے بعد تمہاری حالت ہوئی تھی ۔ اور تمہاری وہ حالت ہوگی جو کلمہ پڑھنے سے پہلے اس کی حالت تھی۔ تم کو کسی کے دل کی کیا خبر ۔
یہ ہے خدا پرستی کہ تمام مصالح پر خاک ڈال دی اور حکم کا اتباع کیا۔ چنانچہ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے کارناموں سے معلوم ہوگا کہ انہوں نے ان احکام کی کس قدر پابندی کی۔ عبدیت اس کا نام ہے۔ بندہ کی شان تو یہ ہے کہ احکام کا اتباع کرے۔ مصالح کی پرواہ نہ کرے۔ انجن کو کیا حق ہے کہ راستہ میں ڈرائیور کے ٹھہرانے کے بعد نہ ٹھہرے بلکہ اس کو ڈرائیور کے ٹھہرانے کے بعد فوراً شہر جانا چاہئے ، خواہ اس کے نزدیک ٹھہرنے کی جگہ ہو یا نہ ہو۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

