گناہوں کا ضرر پورا معلوم ہوتا تو ترکِ نماز کی جرأت نہ ہوتی
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ صاحبو! بعض طاعات کا موقع تو کبھی کبھی آتا ہے مثلاً روزہ سال میں ایک بار آتا ہے اور بعض طاعات سب پر فرض نہیں مثلاً حج اور زکوۃ مگر نماز تو ایسا ظاہر فرض ہے جس کی فرضیت سے کوئی شخص مستثنٰی نہیں ہے۔ امیر و غریب سب پر یکساں فرض ہے۔ پھر اس کے لئے کوئی خاص مہینہ مقرر نہیں، روزانہ پانچ دفعہ فرض ہے تو یہ طاعت سب سے اہم اور ضروری ہے۔ مگر اس کے ساتھ ہمارا یہ معاملہ ہے کہ مسلمان بہت کم ایسے ہیں جو اس کے پابند ہوں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہماری قوتِ عملیہ کمزور ہے اور قوتِ عملیہ اس لئے کمزور ہے کہ قوتِ علمیہ کمزور ہے۔ اگر ہم کو گناہوں کا ضرور پورا پورا معلوم ہوتا تو ترکِ صلوۃ پر ہم کو جرأت نہ ہوتی ۔ جیسے سنکھیا کے ضر کا ہم کو علم ہے تو کبھی تجربہ اور امتحان کے لئے بھی کسی نے نہ کھایا ہوگا۔ اور یہ کچھ علم نہیں کہ دو چار الفاظ یاد کرلیے کہ نماز نہ پڑھنا گناہ ہے ، رشوت اور سود حرام ہے وغیرہ وغیرہ۔ علم وہ ہے جس کا طبیعت پر اثر ہو جو دل میں گھس گیا ہو۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

