کیا حفظ کرنے سے دماغ کمزور ہوتا ہے؟
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ حفظ کرنے سے دماغ کمزور ہوجاتا ہے اس لئے ہم اپنے بچوں کو حفظ نہیں کراتے کیونکہ دماغ کمزور ہوجانے کے بعد وہ کسی دوسرے کام کے نہیں رہتے ۔ اس کے جواب میں ایک ڈاکٹر کا قول نقل کر دینا کافی ہے۔ ایک ڈاکٹر نے مجھ سے کہا کہ دماغ صرف قوتِ فکریہ سے کمزور ہوتا ہے۔ چونکہ حفظ دماغ کی اصل ریاضت نہیں ،وہ صرف زبان کی ریاضت ہے اور دماغ کی ریاضت غور و فکر ہے تو حفظ سے دماغ نہ تھکے گا۔ اگر تھک سکتی ہے تو زبان اور زبان تھکتی نہیں ۔ دوسری بات انہوں نے یہ بھی کہی کہ قرآن اس وقت یاد ہوجاتا ہے کہ بچہ اس وقت تک کچھ نہیں کرسکتا یعنی اس کے دماغ میں کسی کام کے کرنے اور غور و فکر کی قابلیت ہی نہیں ہوتی اور اگر زبردستی اس وقت ( بچے ) کسی دوسرے کام میں لگا دیئے جاتے ہیں تو مضرتیں (نقصان) اٹھاتے ہیں۔ اور اگر فرض بھی کر لیا جائے کہ دماغ کمزور ہو جائے گا تو میں کہتا ہوں کہ خدا کا دیا ہوا دماغ ، ساری عمر اس کو اپنے لئے صرف کیا جائے اور خدا تعالیٰ کے لئے دو چار سال بھی نہ دئیے جائیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

