جماعت کے ساتھ رہنے کی برکت
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ جماعت سے جدا ہو کر وہ حالت ہی نہیں رہتی۔ یہ سب ملے جلے رہنے کی برکت ہوتی ہے کہ آدمی اپنے کام میں لگا رہتا ہے اور اسی میں عافیت ہے بڑوں کے لئے بھی اور چھوٹوں کے لئے بھی ۔ جیسے چھوٹوں کو بڑوں کی ضرورت ہے ، اسی طرح بڑوں کو ضرورت ہے کہ چھوٹوں کی صحبت ہو ۔ اس بات پر کہ اپنی جماعت سے جدا ہو کر وہ حالت نہیں رہتی یاد آیا کہ ہمارے حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ بھائی ہماری مثال روڑ کی گودام کے کاریگروں جیسی ہے ۔ جب تک گودام کے اندر میں سب کچھ ہیں اور جہاں گودام سے باہر ہوئے نہ مستری مستری ہیں اور نہ کاریگر کاریگر ہیں۔ اس لئے کہ وہاں تو مشینیں کام کرتی ہیں اور وہ محض چلانے والے ہیں اس لئے جب اس احاطہ سے باہر ہوئے تو پھر کچھ بھی نہیں ، سب کاریگری ختم۔ اس طرح جب تک ہم اپنی جگہ پر ہیں ، سب کچھ ہیں۔ سب کام ہورہے ہیں ، درس و تدریس بھی ہے، تہجد بھی ہے، ذکر و شغل بھی ہے۔ باہر نکل کر کچھ بھی نہیں رہتا۔ یہ منتہا ہے ہمارے کمالات کی۔ میں تو اس کو بہت ہی بڑا فضل خداوندی سمجھتا ہوں کہ جس کو اپنوں کی معیت نصیب ہو جائے ورنہ یہ زمانہ بہت ہی پرفتن ہے۔ دوسری جگہ جاکر وہ حالت رہتی ہی نہیں ۔ اس کا اکثر تجربہ ہورہا ہے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

