حجاج بن یوسف کی عبادت اور امید مغفرت کا حال
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ کسی کو کوئی کیا کہہ سکتا ہے اور کیا سمجھ سکتا ہے۔ حجاج بن یوسف جس کا ظلم مشہور ہے مگر باوجود اس کے ایک شب میں تین سورکعات نفل پڑھنا اس کا معمول تھا۔ یہ جس وقت مرنے لگا ہے تو کہتا ہے کہ اے اللہ ! لوگ یوں کہتے ہیں کہ حجاج بن یوسف نہیں بخشا جائے گا۔ ہم تو جب جانیں جب ہم کو بخش دو، متقیوں کا بخش دینا کوئی بڑی بات نہیں۔ حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ یا کسی دوسرے تابعی سے کسی نے جا کر کہا کہ وہ یہ کہہ کر مرا ہے۔ فرمایا کہ بڑا چالاک ہے، معلوم ہوتا ہے کہ اللہ میاں سے جنت بھی لے مرے گا۔ ایک شخص نے بعد مرجانے کے اس کو خواب میں دیکھا۔ دریافت کیا کہ کیا حال ہے؟ کہا کہ جس قدر مظلوم میں نے قتل کئے ہیں ، سب کے بدلے ایک ایک مرتبہ مجھے قتل کیا گیا اور سعید بن جبیر رحمتہ اللہ علیہ کے بدلے ستر مرتبہ قتل کیا گیا اور سخت تکلیف میں ہوں۔ پوچھا کہ اب کیا خیال ہے؟ کہا کہ وہی خیال ہے جو سب مسلمانوں کا خدا کے ساتھ ہے یعنی مغفرت کا امیدوار ہوں اور ضرور مغفرت ہوگی۔ یہ خیال اس شخص کا ہے جو دنیا بھر کے نزدیک مبغوض اور مردود ہے۔ وہ بھی خدا کی ذات سے ناامید نہیں ہوا اور یہ خیال تو آج کل کے بعض لمبے لمبے وظیفوں کے پڑھنے والوں کا بھی خدا کے ساتھ اتناقوی نہیں ۔ اب بتلائیے کوئی کسی کو کیا نظر تحقیر سے دیکھے۔ بس جی آدمی کو چاہئے کہ اپنی خیر منائے ، کیوں کسی کے در پے ہو ، اپنی ہی کیا خبر ہے کہ کیا معاملہ ہوگا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

