محض جان دے دینا کوئی کمال نہیں
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانامحمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ جان دینا تو کوئی مشکل نہیں مگر یہ تو اطمینان ہو کہ اپنے مصرف پر گئی۔ جان بھی دی اور خلجان بھی مول لیا کہ جس کام کے لئے جان دی ہے وہ دین ہے یا نہیں۔ یوں ہی بیٹھے بٹھائے جاکر جان دے دینا کون سی انسانیت ہے۔ نیز اسی ضمن میں فرمایا کہ جان خدا کی امانت ہے ، اگر ہماری ہوتی تو *ولا تقتلوا انفسکم* (خودکشی نہ کرو ) کا حکم نہ ہوتا۔ مال جو کہ کمایا ہوا ہے وہ بھی ہمارا نہیں ، جان ہماری کیوں ہوتی۔ خدا کے لئے جان کیا چیز ہے مگر یہ تو اطمینان ہو کہ یہ یقیناً خدا کے واسطے صرف ہوئی ۔ تذبذب (شک) کی حالت میں جان دینا کیوں جائز ہوگا ۔ ہم کو تو حکم ہے کہ تذبذب کی حالت میں جب کہ کفار کی اباحت دم ( یعنی ان کی جان لینے کے جواز ) میں تردد ہو تو کفار کی بھی جان نہ لیں۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

