امیر عالم کو بھی تنخواہ لینا چاہئے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ میری رائے تو یہ ہے کہ اگر عالم امیر ہو اور تنخواہ ملنے لگے تب بھی اس کو چاہئے کہ تنخواہ لے کر پڑھائے۔ اگر ایسا ہی امارت کا جوش اٹھے تو وہ تنخواہ پھر مدرسہ میں دے دے مگر لے لے ضرور تاکہ پابندی سے کام ہوتا رہے۔ ہمارے فقہاء کرام نے لکھا ہے کہ اگر قاضی امیر کبیر ہو تو اس کو بھی تنخواہ لینا چاہئے۔ اور وجہ اس کی یہ ہے کہ اگر کوئی قاضی تنخواہ نہ لے اور دس برس تک وہ قاضی رہا، اس کے بعد کوئی غریب قاضی ہو کر آیا تو اب تنخواہ کا اجراء مشکل ہوگا۔ *سبحان اللہ* فقہاء کا کیا فہم ہے ، یہ حضرات حقیقت شناس تھے۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

