ایک سنگین مرض
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشاد فرمایا کہ ایک مرض اپنی جماعت میں یہ پیدا ہوگیا ہے کہ آپس میں بیٹھ کر ایک دوسرے کو کہتے ہیں کہ فلانے بڑھے ہوئے ہیں اور فلانے کم ہیں۔ایک پر دوسرے کو فضیلت دے کر دوسرے کے عیوب بیان کرتے ہیں ۔جو شخص کسی سے وابستہ ہوتا ہے اس کو برائیاں جتلا کر توڑتے ہیں اور اس سے ہٹاتے ہیں۔اپنی عادت تو پرانی ہی پڑی ہوئی ہے ،اس قسم کی عادت بھدی معلوم ہوتی ہے ۔اسی لیے بیعت کرنا چھوڑ دیا ہے کہ لوگ مجھ کو دوسروں پر بڑھائیں گے۔میں مخدوم بننا نہیں چاہتا ،خادم بننا چاہتا ہوں۔اپنے حضرات کو دیکھا ہے مجمع میں بکثرت لوگ ہوتے تھے مگر یہ بھی معلوم نہیں ہوتا تھا کہ کون کس سے بیعت ہے۔کل میں خط حضرت مولانا محمد یعقوب صاحب نانوتوی رحمۃ اللّٰہ علیہ کا پڑھ رہا تھا ۔اس میں لکھا تھا کہ میں کوئی عالموں میں نہیں ہوں الخ۔اس زمانہ کی باتوں کو دیکھ کر وحشت ہوتی ہے اور یہ جی چاہتا ہے کہ کونے میں سر دیدے۔میں نے پہلے لوگوں کو اپنے کو رشیدی وغیرہ لکھتے ہوئے نہیں دیکھا ۔اب لوگ یہ بھی کرتے ہیں کہ مثلاً اپنے کو لکھتے ہیں فلاں اشرفی،اپنے کو میری طرف منسوب کرتے ہیں۔میں تو ڈانٹ دیتا ہوں ،اس سے فرقہ بندی ہوتی ہے۔لوگ تعظیم میں ایسے بڑھ گئے ہیں کہ حد سے گزر جاتے ہیں ۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

