دفع وساوس کاطریق
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ایک صاحب نے وساوس کی شکایت کی ۔ فرمایا کہ کچھ غم نہ کریں ، ہمت سے کام لیں اور ادھر بالکل التفات نہ کریں۔ذکر کی طرف توجہ رکھیں اور ذکر کی طرف توجہ بھی وساوس کے دفع کے قصد سے نہ کریں بلکہ خود ذکر کومقصود سمجھ کر کریں۔ کیونکہ اگر وساوس کے دفع کا قصد کیا تو وہ بھی وساوس ہی کا خیال ہوگیا ۔ وساوس سے مطلق پریشان نہ ہوں کیونکہ وہ قلب میں سے پیدا نہیں ہوتے بلکہ انہیں شیطان اوپر سے ڈالتا ہے ۔ جیسے کوئی سڑی سڑی گالیاں کسی کے باپ کو یا بادشاہ کو اس کے کان میں ڈالے تو اس بیچارہ کا کیا قصور ، گناہ سے بچنے کے لئے بس نا گوار ہونا کافی ہے ۔ باقی مؤاخذہ جو کچھ ہے گالیاں بکنے والے پر ہے ۔ اس طرح قلب کے بھی کان ہیں ۔ ان میں شیطان برے برے وسوسے ڈالتا ہے ، سننے والے پر کچھ مؤاخذ نہیں بلکہ اس کو تو پریشانی کا اجر ملے گا ۔ غرض التفات ہی نہ کرے ورنہ اگر دفع کرنے کی کوشش کرے گا تو ان کا اور زیادہ ہجوم ہوگا ۔ ہمت قوی رکھے کہ شیطان ہے کیا چیز ۔ وسوسے ڈالنے کے سوائے اور کر کیا سکتا ہے ۔ دیکھیں تو کہاں تک وسوسے ڈالتا ہے ۔ ہمت کے ساتھ مقابلہ کے لئے تیار ہوجائے ۔ پھر خود ہی شیطان عاجز ہو جاوے گا اور وسوسے ڈالنے چھوڑ دے گا۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمتین بن حسین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

