رسوم و رواج ختم کرنے کے طریقے
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
۔( ۱ ) ان رسوم کے ختم کرنے کے دو طریقے ہیں ۔ ایک تو یہ کہ سب برادری متفق ہوکر یہ سب بکھیڑے موقوف کردیں ، دیکھا دیکھی اور لوگ بھی ایسا ہی کرلیں گے ۔ اسی طرح چند روز میں یہ طریقہ عام ہو جائے گا اور اس کا ثواب اس شخص کو ملے گا اور مرنے کے بعد بھی وہ ثواب لکھا جایا کرے گا۔
۔( ۲ ) دیندار کو چاہئے کہ نہ خودان رسموں کو کرے اور جس تقریب میں یہ رسمیں ہوں ہرگز وہاں شریک نہ ہوں صاف انکار کر دے ۔ برادری کنبہ کی رضا مندی اللہ تعالی کی ناراضگی کے روبرو کچھ کام نہ آئے گی ۔
۔( ۳ ) اس بات کا التزام کر لو کہ بلا پوچھے اور بے سمجھے محض اپنے نفس کے کہنے سے کوئی کام نہ کرو تاکہ کمالِ ایمان میسر ہو ۔ اس کو جناب رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ اس کی خواہش ان احکام کے تابع نہ ہو جاۓ جن کو میں لایا ہوں ۔ ( بعض لوگ)کہتے ہیں کہ ہم تو دنیادار ہیں ، ہم سے کہیں شریعت نبھ سکتی ہے ؟ کیوں صاحبو ! جس وقت جنت سامنے کی جائے گی اس وقت تم یہ کہہ دو گے کہ ہم تو دنیا دار ہیں ، ہم کیسے اس میں جائیں ؟ شریعت کو ایسی ہولناک چیز فرض کر لیا ہے کہ جو دنیا داروں کے بس کی نہیں حالانکہ شریعت میں بہت وسعت ہے ۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

