حدیث احسان کی تشریح
ملفوظاتِ حکیم الامت مجددالملت حضرت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمۃ اللہ علیہ
ارشادفرمایا کہ زیادہ مجاہدوں پر قرب کا مدار نہیں ، نہ یہ معیار کمال ہے بلکہ اس طریق میں اصل مدار احسان پر ہے جس کے لغوی معنی نیکو کردن عبادت ہے اور جس کی تفسیر اخلاص سے کی گئی ہے اور حقیقت اس کی ایک حدیث میں بیان کی گئی ہے ۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں *الاحسان ان تـعبـد الله كانك تراه فان لم تكن تـراه فـانـه يـراک* مطلب یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی ایسی عبادت کروجیسی اس حالت میں کرتے جبکہ اس کو دیکھتے ہوتے کیونکہ تم اس کو اگر نہیں دیکھتے تو وہ تم کو دیکھ رہا ہے اور اس کا بھی مقتضا وہی ہے جوتمہاری دیکھنے کی حالت کا مقتضا ہے اور خدا کا تم کو دیکھنا یقینی ہے ۔ حق تعالی کود یکھتے ہوئے عبادت نہایت کامل ہوگی جیسے سڑک کوٹنے والا مزدور اگر حاکم کو سامنے سے آتا ہوا دیکھ لے تو اس وقت خوب کام کرتا ہے لیکن اگر مزدور کو حاکم خود نظر نہ آئے مگر کسی معتبر ذریعہ سے اسے معلوم ہو جائے کہ حاکم میرے کام کو دیکھ رہا ہے تو اس وقت بھی اس کی وہی حالت ہوگی جو آنکھوں کے سامنے حاکم کودیکھنے کے بعد ہوئی ۔ اور مسلمانوں کے لئے خدا اور رسول کے ارشاد سے بڑھ کر کیا چیز ہو سکتی ہے ۔ جب قرآن وحدیث میں اس کی تصریح ہو چکی کہ حق تعالی بندوں کے افعال کو دیکھ رہے ہیں تو ان کی حالتِ عبادت بھی وہی ہونی چاہئے جو حق تعالی کو دیکھ کر ہوتی اور ظاہر ہے کہ حق تعالٰی کو دیکھنے کے بعد بہت ہی اچھے طریق سے عبادت ہوتی اور وہ اچھا ہونا یہ ہے کہ ظاہراً ارکان اس کے مکمل ہوں گے اور باطناً اس میں ریا وغیرہ کا خیال پاس بھی نہیں آسکتا ۔ اس وقت تو اپنی بھی خبر نہ رہے گی دوسروں کی تو کیا خبر ہوتی جن کو عمل دکھلانے کا خیال ہو ۔
نوٹ:- یہ ملفوظات ڈاکٹر فیصل صاحب (خلیفہ عبدالمتین شاہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ) نے انتخاب فرمائے ہیں۔ اور انکو حضرت مولانا محمد زبیر صاحب (فاضل جامعہ دارالعلوم الاسلام لاہور 2023) نے تحریر فرمایا ہے ۔
یہ ملفوظات آپ ہماری ویب سائٹ
https://readngrow.online
پر بالکل مفت میں پڑھ سکتے ہیں ۔
براہ مہربانی یہ پوسٹ اپنے واٹس ایپ اور دیگر سوشل میڈیا پر شئیر کریں ۔

