رمضان المبارک کی تیاری – نبی ﷺ اور صحابہؓ کے طریقے کے مطابق
رمضان المبارک کی آمد ایک عظیم نعمت ہے جس کے لیے نیک بندے پہلے سے ہی تیاری کرتے تھے۔ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامؓ اس مبارک مہینے کا استقبال دعاؤں، نیک اعمال، اور عبادات کی کثرت سے کرتے تھے۔ اگر ہم بھی رمضان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو ہمیں اس کی پہلے سے تیاری کرنی ہوگی، تاکہ جب یہ بابرکت مہینہ آئے تو ہم اس میں بھرپور عبادت کر سکیں۔
نبی کریم ﷺ رمضان کی تیاری کیسے کرتے تھے؟
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:۔
لم يكن النبي صلى الله عليه وسلم يصوم شهرا أكثر من شعبان
مفہوم: نبی کریم ﷺ کسی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے نہیں رکھتے تھے ۔ بخاری
اسی طرح ایک اور روایت میں فرماتی ہیں:۔
ولم أره صائما من شهر قط أكثر من صيامه من شعبان
میں نے نبی کریم ﷺ کو کسی بھی مہینے میں شعبان سے زیادہ روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ مسلم
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ رمضان المبارک کی تیاری میں روزوں کی مشق کرنا سنت ہے تاکہ جب رمضان آئے تو روزہ رکھنا آسان ہو اور دل و دماغ پہلے سے عبادت کے لیے تیار ہوں۔
روزے کی مشق کا فائدہ کیا ہے؟
مشہور محدث ابن رجبؒ اپنی کتاب لطائف المعارف میں فرماتے ہیں:۔
إن صيامه كالتمرين على صيام رمضان، لئلا يدخل في صوم رمضان على مشقة وكلفة، بل يكون قد تمرن على الصيام واعتاده، ووجد بصيام شعبان قبله حلاوة الصيام ولذته، فيدخل في صيام رمضان بقوة ونشاط
شعبان کے روزے رمضان کے روزوں کی مشق ہیں، تاکہ رمضان کے روزے رکھنا مشکل نہ لگے، بلکہ انسان پہلے سے عادی ہو، اور اسے روزے کی حلاوت اور لذت حاصل ہو، جس کی وجہ سے وہ رمضان میں زیادہ قوت اور نشاط کے ساتھ روزے رکھ سکے۔
رمضان کی تیاری میں قضا روزوں کی ادائیگی
رمضان المبارک میں داخل ہونے سے پہلے ان روزوں کو مکمل کرنا ضروری ہے جو پچھلے رمضان میں کسی وجہ سے چھوٹ گئے تھے۔ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:۔
كان يكون عليّ الصوم من رمضان، فما أستطيع أن أقضيه إلا في شعبان
مجھ پر رمضان کے کچھ روزے باقی ہوتے، اور میں انہیں شعبان میں ہی قضا کر سکتی تھی ۔ بخاری
یہ اس بات کی دلیل ہے کہ اگر کسی پر پچھلے رمضان کے روزے باقی ہوں تو اسے رمضان سے پہلے ادا کر لینا چاہیے تاکہ نیا رمضان بغیر کسی قضا کے شروع ہو۔
رمضان کے استقبال کے لیے دعائیں
نیک لوگ اور سلف صالحین رمضان کی تیاری خصوصی دعاؤں کے ذریعے بھی کرتے تھے۔ معلی بن فضلؒ فرماتے ہیں:
كانوا يدعون الله ستة أشهر أن يبلغهم رمضان، ثم يدعونه ستة أشهر أن يتقبل منهم
ترجمہ: وہ اللہ سے چھے مہینے یہ دعا کرتے کہ وہ انہیں رمضان تک پہنچا دے، اور پھر چھے مہینے یہ دعا کرتے کہ ان کا رمضان قبول کر لیا جائے۔
یحییٰ بن ابی کثیرؒ فرماتے ہیں کہ وہ یہ دعا کرتے تھے:۔
اللهم سلمني إلى رمضان، وسلم لي رمضان، وتسلمه مني متقبلاً
اے اللہ! مجھے رمضان تک سلامت پہنچا، رمضان کو میرے لیے سلامت رکھ، اور اسے میری طرف سے قبول فرما۔
یہی وہ جذبہ ہے جو ہمیں بھی پیدا کرنا چاہیے، تاکہ ہم اس مہینے کی قدر کرتے ہوئے اس میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں کما سکیں۔
رمضان کے لیے تیاری کیسے کی جائے؟
۔🔹 نفلی روزوں کا اہتمام کریں، خاص طور پر شعبان میں۔
۔🔹 پچھلے رمضان کے قضا روزے مکمل کریں تاکہ رمضان بغیر کسی قضا کے شروع ہو۔
۔🔹 رمضان کی تیاری کے لیے خصوصی دعائیں کریں کہ اللہ ہمیں رمضان تک پہنچائے اور ہمیں اس سے بھرپور فائدہ اٹھانے کی توفیق دے۔
۔🔹 سنت اور صحابہ کے طریقے کو اپنائیں تاکہ ہم زیادہ بہتر طریقے سے رمضان کا استقبال کر سکیں۔
۔🔹 اپنی عبادات کا نظام الاوقات بنائیں، تاکہ سحری، افطار، تراویح، تلاوت اور دیگر عبادات منظم طریقے سے ادا کی جا سکیں۔
خلاصہ یہ ہے کہ:۔
رمضان المبارک ایک بہترین موقع ہے جو سال میں صرف ایک بار آتا ہے۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ اس مہینے میں ہماری عبادت بہتر ہو، دل مطمئن ہو، اور نیکیاں زیادہ سے زیادہ حاصل ہوں تو ہمیں اس کی تیاری پہلے سے کرنی ہوگی۔ نبی کریم ﷺ اور صحابہ کرامؓ کی سنت یہی تھی کہ وہ رمضان سے پہلے روزے، عبادات، اور دعاؤں کے ذریعے اس کا استقبال کرتے تھے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں رمضان المبارک کی صحیح تیاری کرنے اور اس سے زیادہ سے زیادہ نیکیاں حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین!۔
رمضان المبارک سے متعلق معلومات اور دیگر مضامین پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
Ramadhan Ul Mubarak Guide

