سلام کی ابتداء کرنا

سلام کی ابتداء کرنا

اگر آپ نے کسی سے ملاقات کے وقت ’’ ہیلو ‘‘ کہہ دیا تو آپ کے اس الفاظ سے اس کو کیا فائدہ ہوا ؟ دنیا کاکوئی فائدہ ہوا ؟ یا آخرت کا کوئی فائدہ ہوا ؟ ظاہرہے کہ کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ لیکن اگر آپ نے ملاقات کے وقت یہ الفاظ کہے : السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ جس کا ترجمہ یہ ہے کہ’’ تم پر سلامتی ہو ‘‘ اوراللہ کی رحمتیں اوربرکتیں ہوں ‘‘ تو ان الفاظ سے یہ فائدہ ہوا کہ آپ نے ملاقات کرنے والے کو تین دعائیں دے دیں اوراگرآپ نے کسی کو ’’ گڈ مارننگ ‘‘ یا ’’ گڈ ایوننگ ‘‘ کہا یعنی صبح بخیر ، شام بخیر تو اگراس کو دعا کے معنی پر بھی محمول کرلیں تو اس صورت میں آپ نے جو اس کو دعا دی وہ صرف صبح اورشام کی حد تک محدود ہے کہ تمہاری صبح اچھی ہوجائے یا تمہاری شام اچھی ہوجائے۔
لیکن اسلام نے ہمیں جو کلمہ سکھایا وہ ایسا جامع کلمہ ہے کہ اگرایک مرتبہ بھی کسی مخلص مسلمان کا سلام اوردعا ہمارے حق میں اللہ کی بارگاہ میں قبول ہوجائے تو ان شاء اللہ ساری گندگی ہم سے دور ہوجائے گی ، اوردنیا و آخرت کی فلاح حاصل ہوجائے گی یہ نعمت آپ کو دنیا کی دوسری قوموں میں نہیں ملے گی۔
سلام کی ابتداء کرنا بڑا اجر و ثواب کا موجب ہے اور سنت ہے اگر مجلس میں بہت سے لوگ بیٹھے ہیں اور ایک شخص اس مجلس میں آئے تو وہ آنے والا شخص ایک مرتبہ سب کو سلام کرلے تو یہ کافی ہے اور مجلس میں سے ایک شخص اس کے سلام کا جواب دیدے تو سب کی طرف سے واجب اداہوجاتا ہے ہر ایک کو علیحدہ جواب دینے کی ضرورت نہیں۔
ایک صاحب نے پوچھا کہ سلا م کا جواب بلند آواز سے دینا ضروری ہے یا آہستہ آواز سے بھی جواب دے سکتے ہیں ؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ویسے تو سلام کا جواب دینا واجب ہے البتہ اتنی آواز سے جواب دینا کہ سلا م کرنے والا وہ جواب سن لے، یہ مستحب اور سنت ہے۔ لہٰذا بلند آوا ز سے جواب دینے کا اہتمام کرنا چاہئے ۔ (اصلاحی خطبات جلد ششم)

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more