مال کمانے میں حرام طریقوں سے بچو
قرآن و حدیث کو صحیح طریقے سے پڑھنے کے بعد جو صورت حال واضح ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ اللہ تبارک و تعالیٰ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہم سے یہ نہیں چاہتے کہ ہم دنیا کو چھوڑ کر جائیں، عیسائی مذہب میں تو اس وقت تک اللہ کا قرب حاصل نہیں ہوسکتا تھا جب تک انسان بیوی بچوں اورگھر بار اورکاروبار کو چھوڑ کر نہ بیٹھ جائے، لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جو تعلیمات ہمیں عطا فرمائیں اس میں یہ کہیں نہیں کہا کہ تم دنیا کو چھوڑ دو۔ اس قسم کا کوئی حکم شریعت محمدیہ میں موجود نہیں۔
ہاں ! یہ ضرور کہاہے کہ یہ دنیا تمہاری آخری منزل نہیں بلکہ یہ کہا گیا کہ یہ دنیا در حقیقت اس لئے ہے تاکہ تم اس میں رہ کراپنی آنے والی ابدی زندگی یعنی آخرت کی زندگی کیلئے کچھ تیاری کرلو، اورآخرت کو فراموش کئے بغیر اس دنیا کو اس طرح استعمال کرو کہ اس میں تمہاری دنیاوی ضروریات بھی پوری ہوں، اور ساتھ ساتھ آخرت کی جوزندگی آنے والی ہے اس کی بھلائی بھی تمہارے پیش نظر ہو۔
در حقیقت ایک مسلمان کیلئے یہ پیغام ہے کہ دنیا میں رہو ، دنیا کو برتو، دنیا کو استعمال کرو، لیکن فرق صرف زاویہ نگاہ کا ہے ، اگر تم دنیا کو اس لئے استعمال کررہے ہو کہ یہ آخرت کی منزل کیلئے ایک سیڑھی ہے ، تو یہ دنیا تمہارے لئے خیر ہے ۔اور اگر دنیا کو اس نیت سے استعمال کررہے ہو کہ یہ تمہاری آخری منزل ہے اور اس سے آگے کوئی چیز نہیں، تو پھر یہ دنیا تمہارے لئے ہلاکت کا سامان ہے۔
تو پیغا م صرف اتنا ہے کہ مال کمانے میں حرام طریقوں سے بچو
جوشخص اس دنیا کے ذریعے اپنی آخرت تلاش کرتاہے ، حرام کاموں سے بچتا ہے اور اپنے واجبات کو اداکرتا ہے تو ساری دنیا دین بن جاتی ہے ، اوروہ دنیا اللہ تعالیٰ کا ’’ فضل ‘‘ بن جاتی ہے اللہ تعالیٰ ہم کو اس بات کی صحیح فہم بھی عطا فرمائے اور اس کے مطابق عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔(اصلاحی خطبات جلد سوم)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

