انسان کی روح کی بھی کچھ صفات ہوتی ہیں
جس طرح انسان کے جسم کے اندر بہت سی صفات ہوتی ہیں کہ بعض اوقات جسم صحت مند ہے ، خوبصورت ہے، طاقتور ہے، توانا ہے اور بعض دفعہ جسم نحیف کمزور، دبلا پتلا ، بیمار، بد صورت ہے اسی طرح انسان کی روح کی بھی کچھ صفات ہوتی ہیں ۔ بعض اوقات روح طاقتور ہوتی ہے اور بعض اوقات کمزور ہوتی ہے ۔ بعض اوقات روح اچھی صفات کی مالک ہوتی ہے اور بعض اوقات خراب صفات کی مالک ہوتی ہے۔روح کو کیا بیماریاں لگتی ہیں ؟ روح کو یہ بیماریاں لگتی ہیں کہ کبھی اس میں تکبر پیدا ہوگیا، کبھی اس میں حسد پرورش پانے لگا، کبھی اس میں بغض پیدا ہوگیا، کبھی اس میں ناشکری پیدا ہوگئی، یہ ساری کی ساری روح کی بیماریاں ہیں۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسان کے باطن اور روح سے متعلق بھی کچھ احکام رکھے ہیں ۔ کچھ صفات کو پیداکرنے کا حکم دیا ہے اور کچھ صفات سے بچنے کا حکم دیاہے۔ جن صفات کو اللہ تبارک و تعالیٰ نے پیدا کرنے کا حکم دیا ہے وہ صفات اپنے باطن کے اندرپیدا کرلے ، اور جن صفات سے بچنے کا حکم دیا ہے وہ صفات اپنے باطن سے الگ کرلے تو کہیں گے کہ اس کے اخلاق درست ہوگئے۔ اخلاق انہی باطنی کیفیات اور روح کی صفات کا نام ہے جن کااوپر ذکر کیا گیا ہے ۔ اچھے اخلاق، جن کو اپنے اندر پیدا کرنا چاہئے ان کو اخلاق فاضلہ اور برے اخلاق جن کو دور کرنا چاہئے ان کو اخلاق رذیلہ کہتے ہیں۔
ہمارے بزرگوں نے یہ طریقہ بتلایا کہ چونکہ انسان ان چیزوں کی اصلاح خود نہیں کرسکتا لہٰذا کوئی معالج تلاش کرنا چاہئے۔ اس معالج کو چاہے کہ پیر کہہ لو، چاہے شیخ کہہ لو، چاہے استاد کہہ لو، لیکن اصل میں وہ معالج ہے ، باطن کی بیماریوں کا ڈاکٹرہے جب تک انسان یہ نہیں کرے گا اس وقت تک اسی طرح بیماریوں میں مبتلا رہے گا اوراس کے اعمال خراب ہوتے چلے جائیں گے۔(اصلاحی خطبات جلد سوم)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

