اسلام رہبانیت کی تعلیم نہیں دیتا

اسلام رہبانیت کی تعلیم نہیں دیتا

معیشت بے شک اسلامی تعلیمات کا ایک بہت اہم شعبہ ہے اور معاشی تعلیمات کی وسعت کا اندازہ آپ اس بات سے کرسکتے ہیں کہ اگر اسلامی فقہ کی کسی بھی کتاب کو چار حصوں میں تقسیم کیا جائے تو اس کے دو حصے معیشت سے متعلق ہوں گے آپ نے فقہ کی مشہور کتاب ’’ ہدایہ ‘‘ کا نام ضرور سنا ہوگا ، اس کی چار جلدیں ہیں جس میںسے آخری دو جلدیں تمام ترمعیشت کی تعلیمات پر مشتمل ہیں۔ اس سے آپ اسلام کی معاشی تعلیمات کی وسعت کا اندازہ کرسکتے ہیں۔
دنیا کی مثال پانی جیسی ہے اور انسان کی مثال کشتی جیسی ہے جس طرح کشتی بغیر پانی کے نہیں چل سکتی اسی طرح انسان دنیا اوراس کے سازو سامان کے بغیر نہیں رہ سکتا۔ لیکن یہ پانی کشتی کیلئے اسی وقت تک فائدہ مند ہے جب تک وہ کشتی کے چاروں طرف اور ارد گرد ہو، لیکن اگر یہ پانی کشتی کے اندر داخل ہوجائے تو اسی وقت وہ پانی کشتی کو سہارا دینے کے بجائے اسے ڈبو دے گا ، اسی طرح دنیا کے یہ سارے سازو سامان انسان کیلئے بڑے فائدہ مند ہیں اوراس کے بغیر انسان کی زندگی نہیں گزر سکتی لیکن یہ اس وقت تک فائدہ مند ہیں جب تک یہ دل کشتی کے چاروں طرف اور ارد گرد رہیں، لیکن اگر یہ سازو سامان انسان کی دل کی کشتی میں سوار ہوجائیں تو وہ پھر انسان کو ڈبو دیں گے اور ہلاک کردیں گے۔
اسلام کا معیشت کے بارے میں یہی نقطۂ نظر ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ معیشت فضول چیز ہے اس لئے کہ اسلام رہبانیت کی تعلیم نہیں دیتا، بلکہ معیشت بڑی کار آمد چیزہے بشرطیکہ اس کو اس کی حدود میں استعمال کیا جائے اور اس کو اپنا بنیادی مطمح نظر اورآخری مقصد زندگی قرار نہ دیا جائے۔
معاشیات کا ایک مبتدی طالب علم بھی یہ بات جانتا ہے کہ کسی معیشت کے بنیادی مسائل چار ہیں۔
پہلا مسئلہ ، جس کو معیشت کی اصطلاح میں ’’ ترجیحات کا تعین‘‘ کہا جاتا ہے ، یعنی ایک انسان کے پاس وسائل تو تھوڑے سے ہیں اور ضروریات اورخواہشات بہت زیادہ ہیں اب کونسی خواہش کو مقدم کرے اورکونسی خواہش کو مؤخر کر ے۔ یہ معاشیات کا سب سے پہلا مسئلہ ہے۔دوسرا مسئلہ ، جسے معاشیات کی اصطلاح میں ’’ وسائل کی تخصیص ‘‘ کہا جاتا ہے یعنی جو وسائل ہمارے پاس موجود ہیں ان کو کس کام میں کس مقدار میں لگایا جائے ؟ مثلاً ہمارے پاس زمینیں بھی ہیں اورہمارے پاس کارخانے بھی ہیں ، ہمارے پاس انسانی وسائل بھی ہیں، اب سوال یہ ہے کہ کتنی زمین پر گندم اگائیںاور کتنی زمین پر روئی اگائیں ؟ کتنی زمین پر چاول اگائیں؟ اس کو معیشت کی اصطلاح میں ’’ وسائل کی تخصیص ‘‘ کہا جاتا ہے ، کہ کونسے وسیلے کو کس کام کیلئے اور کس مقدار میں مخصوص کیا جائے؟تیسرا مسئلہ ہے کہ جب پیداوار شروع ہو تو اس پیداوار کو کس طرح معاشرے اور سوسائٹی میں تقسیم کیا جائے ؟ اس کو معیشت کی اصطلاح میں ’’ تقسیم آمدنی ‘‘ کہاجاتاہے۔چوتھا مسئلہ جس کو معاشیات کی اصطلاح ’’ ترقی ‘‘ کہا جاتا ہے وہ یہ کہ ہماری جو معاشی سرگرمیاں ہیں ان کو کس طرح ترقی دی جائے ؟ تاکہ جو پیداوار حاصل ہورہی ہے وہ معیار کے اعتبار سے اورزیادہ اچھی ہوجائے ، اور مقدار کے لحاظ سے زیادہ ہوجائے اوراس میں ترقی ہو، اورنئی مصنوعات وجود میں آئیں تاکہ مزید اسباب معیشت لوگوں کے سامنے آئیں۔
اسلام ان مسائل کو کس طرح حل کرتاہے ۔اسلام یہ کہتاہے کہ انسانوں کو منافع کمانے کیلئے اتنا آزاد نہ چھوڑ دو کہ ایک کی آزادی دوسرے کی آزادی کو سلب کرلے۔ یعنی ایک کو اتنا آزاد چھوڑا کہ وہ اجارہ دار بن گیا اور بازار میں اس کی اجارہ داری قائم ہوگئی اوراس کے نتیجے میں دوسروں کی آزادی سلب ہوگئی ، لہٰذا اسلام نے اس آزادی اور پر کچھ پابندیاں عائد کی ہیں وہ پابندیاں کیا ہیں ؟ ان کو میں تین حصوں میں تقسیم کرتا ہوں ۔ نمبر ایک شرعی اورالٰہی پابندی، یعنی اللہ تعالیٰ نے یہ پابندی عائد کردی ہے کہ تم اپنا منافع تو کمائو لیکن تمہیں فلاں کام نہیں کرنا، اس کو دینی پابندی بھی کہتے ہیں ، دوسری قسم ہے ’’ اخلاقی پابندی ‘‘، تیسری قسم ’’ قانونی پابندی ‘‘ ہے ۔ یہ تین قسم کی پابندیاں ہیں جو انسانوں پر شریعت نے عائد کی ہیں۔
دینی پابندیاں کیا ہیں ؟ وہ یہ ہیں کہ اسلام یہ کہتاہے کہ تم بازار میں منافع کمائو ، لیکن تمہارے لئے سود کے ذریعے آمدنی حاصل کرنا جائز نہیں ، اگر ایسا کرو گے تو پھراللہ اوراس کے رسول کی طرف سے جنگ ہے، اسی طرح ’’ قمار ‘‘ کو ممنوع قرار د ے دیا، ’’ قمار ‘‘ کے ذریعہ آمدنی حاصل کرنا جائز نہیں اور’’احتکار‘‘ ذخیرہ اندوزی کو ممنوع قرار دے یا ’’ سٹہ ‘‘ کو ممنوع قرار د دیا ۔آزاد معیشت پر شرعاً دو سری پابندی جو عائد کی گئی ہے اس کو ’’ اخلاقی پابندی ‘‘ کہتے ہیں اس لئے کہ بہت سی چیزیں ایسی ہیں جو شرعاً حرام تو نہیں اور نہ ان کے کرنے کا حکم دیا گیا ہے البتہ ان کی ترغیب ضرور دی ہے۔
مثلاً فرض کریں کہ لوگ اگر رقص وسرور کے زیادہ شائق ہیں تو اس صورت میں کیپٹل ازم کا تصور تو یہ ہے کہ لوگ زیادہ منافع کمانے کیلئے ناچ گھر قائم کریں چونکہ طلب اس کی زیادہ ہے لیکن اسلام کی اس دینی پابندی کے تحت اس کیلئے ناچ گھر قائم کرنا جائز نہیں، یا مثلاً ایک شخص یہ دیکھتا ہے کہ اگر میں فلاں کارخانہ لگائوں گا تو اس میں مجھے منافع تو بہت ہوگا لیکن اس وقت چونکہ رہائشی ضرورت کیلئے لوگوں کو مکانات کی ضرورت ہے اور اس میں منافع تو زیادہ نہیں ہوگا لیکن لوگوں کی ضرورت پوری ہوگی تو اس وقت شریعت کی اس اخلاقی پابندی پر عمل کرنے کی وجہ سے آخرت کے منافع کا حق دار ہوگا۔
تیسری پابندی ’’ قانونی پابندی ‘‘ ہے یعنی اسلامی حکومت کو یہ اختیار ہے کہ جس مرحلے پر حکومت یہ محسوس کرے کہ معاشرے کو کسی خاص سمت پر ڈالنے کی کوئی خاص پابندی عائد کرنے کی ضرورت ہے توایسے وقت میں حکومت کوئی حکم جاری کرسکتی ہے اور پھر وہ حکم تمام انسانوں کیلئے قابل احترام ہے۔جہاں تک قانونی پابندی کا تعلق ہے یہ پابندی کیپٹل ازم میں بھی پائی جاتی ہے لیکن یہ پابندیاں انسانی ذہن کی پیداوار ہیں اوراسلام میں اصل امتیاز دینی پابندیوں کا ہے جو ’’ وحی ‘‘ کے ذریعے مستفاد ہوتی ہیں۔(اصلاحی خطبات جلد سوم)

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more