افواہوں اور پروپیگنڈہ سے بچئے
پروپیگنڈوں کو آج کل کی اصطلاح میں ’’افواہ سازی‘‘ کہتے ہیں‘ یعنی افواہیں پھیلانا‘ افسوس یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں یہ برائی اس طرح پھیل گئی ہے کہ ’’الامان والحفیظ‘‘ کسی بات کو آگے نقل کرنے میں‘ بیان کرنے میں احتیاط اور تحقیق کا کوئی سوال ہی باقی نہیں رہا‘ بس کوئی اڑتی ہوئی بات کان میں پڑ گئی‘ اس کو فوراً آگے چلتا کر دیا‘ خاص طور پر اگر کسی سے مخالفت ہو،دشمنی ہو‘ کسی سے سیاسی یا مذہبی مخالفت ہو‘ یا ذاتی مخالفت ہو تو اگر اس کے بارے میں ذرا سی بھی کہیں سے کان میں کوئی بھنک پڑ جائے گی ‘ تو اس پر یقین کر کے لوگوں کے اندر اس کو پھیلانا شروع کر دیں گے۔آج کل سیاست کے میدان میں جو گندگی ہےکہ اگر سیاست میں ہمارا کوئی مد مقابل ہے تو اس کے بارے میں افواہ گھڑنا اور اس کو بغیر تحقیق کے آگے چلتا کر دینا‘ اس کا آج کل عام رواج ہو رہا ہے۔ یاد رکھئے! کوئی شخص کتنا ہی برا کیوں نہ ہو‘ لیکن اس پر جھوٹا الزام عائد کرنے کا کوئی جواز نہیں‘ شرعاً ایسا کرنا حرام ہے۔
ایک مجلس میں حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما تشریف فرما تھے‘ کسی شخص نے اس مجلس میں حجاج بن یوسف کی برائی شروع کر دی‘ حجاج بن یوسف ایک ظالم حکمران کے طور پر مشہور ہے‘ کہا جاتا ہے کہ اس نے سینکڑوں بڑے بڑے علماء کو قتل کیا۔ کسی شخص نے اس مجلس میں حجاج بن یوسف پر الزام عائد کیا کہ اس نے یہ کیا تھا‘ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے فرمایا کہ سوچ سمجھ کر بات کرو‘ یہ مت سمجھنا کہ اگر حجاج بن یوسف ظالم و جابر ہے تو اس کی غیبت کرنا حلال ہو گیا‘ یا اس پر بہتان باندھنا حلال ہو گیا‘ اگر اللہ تعالیٰ حجاج بن یوسف سے سینکڑوں انسانوں کے خون کا بدلہ لے گا جو اس کی گردن پر ہیں تو تم سے بھی اس کا بدلہ لے گا کہ تم نے اس کے بارے میں جھوٹی بات کہی‘ یہ مت سمجھنا کہ اگر وہ ظالم ہے تو جو چاہو اس کے بارے میں جھوٹ بولتے رہو‘ اس پر جو چاہو الزام تراشی کرتے رہو‘ تمہارے لئے یہ حلال نہیں۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

