بغض کی حقیقت

بغض کی حقیقت

۔’’بغض‘‘کی حقیقت یہ ہے کہ دوسرے شخص کی بد خواہی کی فکر کرنا کہ اس کو کسی طرح نقصان پہنچ جائے یا اس کی بدنامی ہو، لوگ اس کو برا سمجھیں، اس پر کوئی بیماری آجائے اس کی تجارت بند ہو جائے یا اس کو تکلیف پہنچ جائے تو اگر دل میں دوسرے شخص کی طرف سے بد خواہی پیدا ہو جائے اس کو’’ بغض‘‘ کہتے ہیں۔ لیکن اگر ایک شخص مظلوم ہے، کسی دوسرے شخص نے اس پر ظلم کیا ہے تو ظاہر ہے کہ مظلوم کے دل میں ظالم کے خلاف جذبات پیدا ہو جاتے ہیںتو ایسی صورت میں اس ظالم سے ظلم کا بدلہ لینے کی اوراپنا دفاع کرنے کی بھی اجازت دی گئی ہے چنانچہ اس وقت مظلوم اس ظالم کے اس ظلم کو تو اچھا نہ سمجھے بلکہ اس کو برا سمجھے لیکن اس وقت بھی اس ظالم کی ذات سے کینہ نہ ر کھے ا سکی ذات سے بغض نہ کرے۔
۔’’بغض ‘‘حسد سے پیدا ہوتا ہے ۔ دل میں پہلے دوسرے کی طرف سے حسد پیدا ہوتا ہے کہ وہ آگے بڑھ گیا، میں پیچھے رہ گیا اور اب اس کے آگے بڑھ جانے کی وجہ سے دل میں جلن اور کڑھن ہو رہی ہےاوریہ خواہش ہو رہی ہے کہ میں اس کو کس طرح کا نقصان پہنچاؤں اور نقصان پہنچانا قدرت اور اختیار میں نہیںہے اس کے نتیجے میں جو گھٹن پیدا ہو رہی ہے اسلئےانسان کے دل میں ’’بغض‘‘ سے بچنے کا پہلا راستہ یہ ہے کہ اپنے دل سے پہلے حسد کو ختم کرے۔ بزرگوں نے حسد دور کرنے کا طریقہ یہ بیان فرمایا کہ اگر کسی شخص کے دل میں حسد پیدا ہو جائے کہ وہ مجھ سے آگے کیوں بڑھ گیا تو اس حسد کا علاج یہ ہے کہ وہ اس شخص کے حق میںیہ دعا کرے کہ یا اللہ اس کو اور ترقی عطافرما۔ چاہے دل پر آرے چل جائیں لیکن بتکلف اور زبردستی اس کے حق میں دعا کر ے۔ حسد دور کرنے کا یہ بہترین علاج ہے ۔لہٰذا ہر شخص اپنے دل کو ٹٹول کر دیکھ لے اور جس کے بارے میں بھی یہ خیال ہو کہ اس کی طرف سے دل میں بغض یاکینہ ہے تو اس شخص کو اپنی پنج وقت نمازوں کی دعاؤں میں شامل کر لے یہ حسد اور کینہ کا بہترین علاج ہے۔

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more