طواف۔ ایک لذیذ عبادت

طواف۔ ایک لذیذ عبادت

بیت اللہ کے ’’طواف‘‘ میں ایک عاشقانہ شان ہے جس طرح ایک عاشق اپنے محبوب کے گھر کے گرد چکر لگاتا ہے۔ اسی طرح یہ اللہ کا بندہ اللہ تعالیٰ کے گھر کے گرد چکر لگا رہا ہے اور یہ چکر لگانا اللہ تعالیٰ کو اتنا محبوب ہے کہ اس طواف میں ایک ایک قدم پر ایک ایک گناہ معاف ہورہا ہے اور ایک ایک درجہ بلند ہورہا ہے۔ جن لوگوں کو اللہ تعالیٰ نے طواف کرنے کا موقع عطا فرمایا ہے وہ میری اس بات کی تصدیق کرینگے کہ شاید روئے زمین پر طواف سے زیادہ لذیذ عبادت کوئی اور نہ ہو۔
طواف کے بعد صفا اور مروہ کے درمیان چکر لگائے جارہے ہیں اور جب سبز ستون کے پاس پہنچے تو دوڑنا شروع کردیا جسے دیکھو دوڑا جارہا ہے۔بھاگا جارہا ہے۔اچھے خاصے سنجیدہ آدمی،پڑھے لکھے،تعلیم یافتہ جن کو کبھی بھاگ کر چلنے کی عادت نہیں مگر ہر ایک دوڑا جارہا ہے۔ چاہے بوڑھا ہو، جوان ہو، بچہ ہو، یہ کیا ہے؟ یہ اس لیے دوڑا جارہا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو سنت قرار دیا ہے۔
جب ۸؍ذی الحجہ کی تاریخ آگئی تو اب یہ حکم آیا کہ مسجد حرام کو چھوڑ دو اور منٰی میں جاکر پانچ نمازیں ادا کرو۔حالانکہ اطمینان سے مکہ میں رہ رہے تھے اور مسجد حرام میں نمازیں ادا کررہے تھے جہاں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کے برابر مل رہا تھا لیکن اب یہ حکم آگیا کہ اب مکہ سے نکل جائو اور منٰی میں جاکر قیام کرو اور پانچ نمازیں وہاں ادا کرو۔جب تک ہمارا حکم تھا کہ مکہ مکرمہ میں رہو۔اس وقت تک مسجد حرام میں ایک نماز کا ثواب ایک لاکھ نمازوں کے برابر مل رہا تھا اور اب ہمارا حکم یہ ہے کہ یہاں سے جائو تو اب اس کے لیے یہاں رہنا جائز نہیں۔
منٰی کے قیام کے بعد اب ایسی جگہ تمہیں لے جائیں گے۔جہاں حدِ نگاہ تک میدان پھیلا ہوا ہے۔ کوئی عمارت نہیں اور کوئی سایہ نہیں۔ایک دن تمہیں یہاں گزارنا ہوگا۔ یہ دن اس طرح گزارنا کہ ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ ادا کرلینا اور پھر اس کے بعد سے لے کر مغرب تک کھڑے ہوکر ہمیں پکارتے رہنا اور ہمارا ذکر کرتے رہنا۔ ہم سے دُعائیں کرنا اور تلاوت کرنا اور مغرب تک یہاں رہنا۔
اور عرفات میں تو تمہیں خیمے لگانے کی اجازت تھی۔ اب ہم تمہیں ایسے میدان میں لے جائینگے ۔جہاں تم خیمہ بھی نہیں لگا سکتے۔وہ ہے ’’مزدلفہ‘‘ لہٰذا غروب آفتاب کے بعد مزدلفہ کی طرف روانہ ہو جائو اور رات وہاں گزارو۔
عام دنوں میں تو یہ حکم ہے کہ جیسے ہی غروب آفتاب ہو جائے تو فوراً مغرب کی نماز ادا کرو لیکن آج یہ حکم ہے کہ مزدلفہ جائو اور وہاں پہنچ کر مغرب اور عشاء کی نماز ایک ساتھ ادا کرو۔ ان احکام کے ذریعے یہ بتایا جارہا ہے کہ جب تک ہم نے کہا تھا کہ مغرب کی نماز جلدی پڑھو۔ اس وقت تک جلدی پڑھنا تمہارے ذمے واجب تھا اور جب ہم نے کہا کہ تاخیر سے پڑھو تو اب تاخیر سے پڑھنا تمہارے ذمے ضروری ہے۔
قدم قدم پر اللہ تعالیٰ عام قانونوں کو توڑ کر بندے کو یہ بتا رہے ہیں کہ تیرا کام تو ہماری عبادت کرنا اور ہمارا حکم ماننا ہے اور کوئی چیز اپنی ذات میں کوئی حقیقت نہیں رکھتی جب تک ہمارا حکم نہ ہو۔ اب مزدلفہ سے پھر واپس منٰی آئو اور تین دن یہاں گزارو۔ اب یہاں تین دن کیوں گزاریں؟ یہاں کیا کام ہے؟ یہاں تمہارا کام یہ ہے کہ یہاں منٰی میں تین ستون ہیں ۔جن کو جمرات کہا جاتا ہے۔ہر آدمی روزانہ تین دن تک ان کو سات سات کنکریاں مارے۔ ذرا اس عمل کو عقل و خرد کی ترازو میں تول کر دیکھو تو یہ عمل فضول اور بیکار نظر آئے گا۔ مگر جس کو دیکھو وہ کنکریاں ڈھونڈتا پھر رہا ہے اور پھر ان جمرات کو مار کر خوش ہورہا ہے کہ میں نے یہ عمل کرلیا۔اللہ تعالیٰ یہ بتلانا چاہتے ہیں کہ کسی کام میں عقل و خرد کی بات نہیں۔ جب حکم آجائے تو وہی کام جس کو تم دیوانگی سمجھ رہے تھے۔وہی عقل کا کام بن جاتا ہے۔ جب حکم آگیا کہ پتھروں کو مارو تو تمہارا کام ہے کہ مارو۔ اسی کے ذریعہ اللہ تعالیٰ تمہارے درجات بلند کررہے ہیں۔۔ پورے حج کے اندر ہمیں یہی تربیت دی جارہی ہے۔

شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://kitabfarosh.com/category/kitabfarsoh-blogs/mufti-taqi-usmani-words/

Most Viewed Posts

Latest Posts

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی

اَسلاف میں تقلیدِ معین عام تھی چنانچہ سلف سے لے کر خلف تک اختلافی مسائل میں ایسے ہی جامع افراد کی تقلیدِ معین بطور دستور العمل کے شائع ذائع رہی ہے اور قرنِ صحابہ ہی سے اس کا وجود شروع ہوگیا تھا۔ مثلاً حدیث حذیفہ میں جس کو ترمذی نے روایت کیا ہے، ارشادِ نبوی ہے:انی...

read more

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد

اَسلاف بیزاری ، عدمِ تقلید یا ایک وقت ایک سے زیادہ آئمہ کی تقلید کرلینے کے چند مفاسد حکیم الاسلام قاری محمد طیب صاحب رحمہ اللہ اپنے رسالہ ’’اجتہاد و تقلید‘‘ کے آخر میں تحریر فرماتے ہیں:۔۔۔۔۔ساتھ ہی اس پر غور کیجئے کہ اس ہرجائی پن اور نقیضین میں دائر رہنے کی عادت کا...

read more

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار

سبع سنابل سے ماخوذاربعۃ انہار غور کیا جائے تو شرعی اصطلاح میں ان ساتوں سنابل کا خلاصہ چار ارکان:۔۔ 1ایمان 2اسلام 3احسان 4 اور اعلاء کلمۃ اللہ ہیںجو حقیقتاً انہارِ اربعہ ہیں۔ ’’نہران ظاہران و نہران باطنان‘‘ ایمان و احسان باطنی نہریں ہیں اور اسلام و اعلاء کلمۃ اللہ...

read more