دوسروں کے مزاج کی رعایت بھی سنت ہے
شیخ الاسلام حضرت مفتی محمد تقی عثمانی نے اپنے خطبات میں فرمایا ہے:۔
ایک مرتبہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں تشریف فرما تھے اور آپ اس حالت میں بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے ایک تہبند پہنا ہوا تھا اور وہ تہبند کافی اوپر تک چڑھا ہوا تھا ۔ اتنے میں کسی نے دروازے پر دستک دی۔ معلوم ہوا کہ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ تشریف لائے ہیں۔آپ جس انداز میں بیٹھے ہوئے تھے اسی انداز میں بیٹھے رہے اور آپ کے پاؤں مبارک کھلے رہے۔
تھوڑی دیر کے بعد پھر دروازے پر دستک ہوئی۔ پتہ چلا کہ حضرت فاروق اعظم رضی اللہ عنہ تشریف لائے ہیں۔ وہ بھی آکر حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھ گئے، آپ اسی حالت میں بیٹھے رہے ۔ تھوڑی دیر کے بعد پھر دروازے پر دستک ہوئی۔
آپ نے پوچھا کہ کون ہیں؟ پتہ چلا کہ حضرت عثمان غنی حاضر ہوئے ہیں، آپ نے فوراً اپنا تہبند نیچے کرکے اپنے پاؤں مبارک اچھی طرح ڈھک لیے۔
پھر فرمایا کہ ان کو اندر بلالو، چنانچہ وہ بھی اندر آکر بیٹھ گئے۔
ایک صاحب یہ سب منظر دیکھ رہے تھے، انہوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ! جب حضرت صدیق اکبر اور حضرت فاروق اعظم تشریف لائے۔ تب تو آپ اسی طرح بیٹھے رہے ۔لیکن جب حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو آپ نے اپنی ہیئت میں تبدیلی پیدا فرمائی۔اسکی کیا وجہ ہے؟
حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں ارشاد فرمایا: میں اس شخص سے کیوں حیا نہ کروں جس سے فرشتے بھی حیا کرتے ہیں۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

