فتنے اور ان سے حفاظت کا راستہ
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہ کے خطبات سے انتخاب
موجودہ تمام فتنوں سے بچائو کا صرف یہی ایک راستہ ہے۔ جو اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ارشاد فرمایا کہ اے ایمان والو! اپنی ذات کی خبر لو۔ اپنے آپ کو درست کرنے کی فکرکرو۔ اگرتم ہدایت پر آگئے تو پھر جو لوگ گمراہی کی طرف جارہے ہیں ان کی گمراہی تم کو کوئی نقصان نہیں پہنچائے گی اگر تم نے اپنی اصلاح کی فکر کرلی۔
روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے سوال کیا کہ یا رسول اﷲ (صلی اﷲ علیہ وسلم) یہ آیت تو بتارہی ہے کہ بس انسان صرف اپنی فکرکرے اور دوسرے کی فکر نہ کرے۔ اور اگر کوئی دوسرا شخص غلط راستے پر جارہا ہے تو اس کو جانے دے اور اس کو امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نہ کرے، اس کو تبلیغ نہ کرے۔ جبکہ دوسری طرف یہ حکم آیا ہے کہ امر بالمعروف بھی کرنا چاہئے، اور نہی عن المنکر بھی کرنا چاہئے اور دوسروں کو نیکی کی دعوت اور تبلیغ بھی کرنی چاہئے تو ان دونوں میں کس طرح تطبیق دی جائے؟
جواب میں حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ آیتیں بھی اپنی جگہ درست ہیں کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرنا چاہئے اوردعوت و تبلیغ کرنی چاہئے لیکن ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ اس وقت انسان کے ذمے صرف اپنی اصلاح کی فکر باقی رہے گی۔ اور یہ وہ زمانہ ہوگا جس میں چار علامتیں ظاہر ہو جائیں۔ پہلی علامت یہ ہے کہ اس زمانے میں انسان اپنے مال کی محبت کے جذبے کے پیچھے لگا ہوا ہو۔ اور اپنے جذبہ ٔ بخل کی اطاعت کر رہا ہو۔مال طلبی میں لگا ہوا ہواور ہر کام مال و دولت کی محبت میں کر رہا ہو۔
دوسری علامت یہ ہے کہ لوگ ہر وقت خواہشات نفس کی پیروی میں لگے ہوئے ہوں۔جس طرف انسان کی خواہش اس کو لے جارہی ہو۔ وہ جا رہا ہو۔
تیسری علامت یہ ہے کہ جب دنیا کو آخرت پر ترجیح دی جانے لگے۔ یعنی آخرت کی تو بالکل فکر نہ ہو۔
چوتھی علامت یہ ہے کہ ہر انسان اپنی رائے پر گھمنڈ میں مبتلا ہو۔ دوسرے کی سننے کو تیار ہی نہ ہو۔ اور ہر انسان نے اپنا ایک موقف اختیار کر رکھا ہو۔ اور اسی میں اس طرح وہ مگن ہو کہ جو میں کہہ رہا ہوں وہ درست ہے۔
جب اس کے سامنے شریعت کا کوئی حکم بیان کیا جائے تو فوراً یہ جواب دیتا ہے کہ میں تو یہ سمجھتا ہوں کہ یہ بات صحیح نہیں ہے۔ فوراً اپنی رائے پیش کرنی شروع کردیتا ہے۔ اسی کے بارے میں حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت اپنی ذات کو بچانے کی فکر کرو۔ اور عام لوگوں کی فکر چھوڑدو کہ عام لوگ کہاں جارہے ہیں۔ اس لئے کہ وہ ایک فتنہ ہے۔ اگر عام لوگوں کی فکر کے لئے باہر نکلو گے تو وہ عام لوگ تمہیں پکڑ لیں گے۔
اور تمہیں بھی فتنے میں مبتلا کردیں گے، اس لئے اپنی ذات کی فکر کرو اور اپنے آپ کو اصلاح کے راستے پر لانے کی کوشش کرو۔ گھر سے باہر نہ نکلو۔ گھر کے دروازے بند کرلو۔ گھر کی ٹاٹ بن جائو، اور تماشہ دیکھنے کے لئے بھی گھر سے باہر مت جھانکو۔ فتنے کے زمانے میں حضور اقدس صلی اﷲ علیہ وسلم کی یہی تعلیم ہے۔اور اپنی اصلاح کی فکر کا ادنیٰ درجہ یہ ہے کہ صبح سے لے کر شام تک جو گناہ تم سے سرزد ہوتے ہیں، ان کو ایک ایک کرکے چھوڑنے کی فکر کرو۔ اور ہر روز اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ اور استغفار کرو۔ اوریہ دعا کرو کہ یا اللہ! یہ فتنہ کا زمانہ ہے۔ مجھے اور میرے گھر والوں اور میری اولاد کو اپنی رحمت سے اس فتنہ سے دور رکھئے۔
اَللّٰھُمَّ اِنَّا نَعُوْذُبِکَ مِنَ الْفِتَنِ مَاظَھَرَ مِنْھَا وَمَا بَطَنَ
اے اللہ! ہم آپ کی تمام ظاہری اور باطنی فتنوں سے پناہ مانگتے ہیں۔‘‘
دعا کرنے کے ساتھ ساتھ غیبت سے، نگاہ کے گناہ سے، فحاشی اور عریانی کے گناہوں سے، اور دوسروں کی دل آزاری کے گناہ سے، رشوت کے گناہ سے، سود کے گناہ سے اپنے آپ کو جتنا ہو سکے ان سے بچانے کی کوشش کرو۔(اِصلاحی خطبات)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

