ایک کو دوسرے پر فضیلت نہیں
اسی بات کو قرآن کریم کی ایک آیت میں اللہ تعالیٰ نے بڑے پیارے انداز میں بیان فرمایاکہ:۔
یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِّنْ ذَکَرٍ وَّاُنْثٰی وَجَعَلْنٰکُمْ شُعُوْبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوْا۔ اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقٰکُمْ(سورۃ الحجرات ۱۳)۔
اس آیت میں پوری انسانیت کا بڑا عجیب منشور بیان فرمایا ، فرمایا کہ اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا،یعنی تم سب کا سلسلہ نسب ایک مرد اور ایک عورت یعنی حضرت آدم اور حضرت حوا علیہما السلام پر جا کر ختم ہوتا ہے۔ تم سب کے باپ ایک ہیں یعنی حضرت آدم علیہ السلام اور تم سب کی ماں ایک ہیں۔ پھر ایک سوال پیدا ہوا کہ جب تمام انسان ایک باپ اور ایک ماں کی اولاد ہیں تو اے اللہ!آپ نے مختلف خاندان اور مختلف قبیلے کیوں بنائے؟کہ یہ فلاں قبیلے کا ہے۔یہ فلاں خاندان کا ہے یہ فلاں گروہ کا ہے یہ فلاں نسل کا ہے یہ فلاں زبان بولنے والا ہے
اللہ تعالیٰ نے جواب دیا: لتعارفوا یعنی یہ الگ الگ خاندان قبیلے اس لئے بنائے تاکہ تم ایک دوسر ے کو پہچان سکو، اگر سب انسان ایک زبان بولنے والے ،ایک وطن ایک نسل ایک خاندان کے ہوتے تو ایک دوسرے کو پہچاننا مشکل ہو جاتا۔مثلاً تین آدمی ہیں اور تینوں کا نام عبد اللہ ہے تو اب تم پہچان کرنے کے لئے ان کے ساتھ نسبتیں لگا دیتے ہو کہ یہ عبداللہ کراچی کا رہنے والا ہے یہ لاہور کا اور یہ پشاور کا رہنے والا ہے اس طرح ان قبیلوں ، نسبتوں اور شہروں کے اختلاف سے ایک دوسرے کی پہچان ہو جاتی ہے ۔بس اسی غرض کے لئے ہم نے مختلف شہر اور مختلف زبانیں بنائیں۔ ورنہ کسی کو کسی پر فوقیت اور فضیلت نہیں ہے۔
ہاں صرف ایک چیز کی و جہ سے فضیلت ہو سکتی ہے وہ ہے ’’تقوی‘‘ جس کے اندر تقویٰ زیادہ ہے ۔ وہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک زیادہ کریم اور زیادہ شریف ہے چاہے بظاہر وہ نچلے خاندان سے تعلق رکھتا ہو۔ اللہ تعالیٰ کے یہاں اس کی قیمت بہت زیادہ ہے۔
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

