مغفرت کے بہانے
حضرت صفوان فرماتے ہیں کہ میں حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہما کا ہاتھ تھامے ہوئے تھا کہ ایک شخص آیا اور اس نے کہا: آپ نے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم سے مؤمن کی جو سرگوشی قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ سے ہوگی اس کے بارے میں کیا سنا ہے؟
آپ نے فرمایا: رسالت مآب صلی اﷲ علیہ وسلم سے میں نے سنا ہے کہ اﷲ تعالیٰ مومن کو اپنے قریب بلائے گا، اور اپنا بازو اس پر رکھ دے گا اور لوگوں سے اسے پردے میں کرلے گا اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرارکرائے گا اور پوچھے گا۔۔۔ یاد ہے فلاں گناہ تو نے کیا تھا؟ فلاں کیا تھا؟ یہ اقرار کرتا جائے گا، اور دل دھڑک رہا ہوگا کہ اب ہلاک ہوا۔۔۔
اتنے میں اﷲ تعالیٰ فرمائے گا: دیکھ دنیا میں، میں نے ان گناہوں کی پردہ پوشی کی اور آج ان گناہوں کو معاف کرتاہوں۔۔۔ پھر اسے اس کی نیکیوں کا اعمال نامہ دیا جائے گا۔۔۔ (تفسیر ابن کثیر)
حدیث شریف میں ہے: ’’جو شخص رات کو باوضو سوئے پھر (اس حالت میں) اس کو موت آجائے تو وہ شہید مرا۔۔۔‘‘ ’’جو شخص رات کو باوضو سوتاہے تو ایک فرشتہ ساری رات اس سے جڑا رہتا ہے ۔۔۔ اس کے لئے ان کلمات سے استغفار کرتا ہے کہ اے اﷲ! اپنے فلاں بندے کی مغفرت کردے کہ وہ رات باوضو سویا ہے‘‘ (مسلم شریف)
شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے ملفوظات اور تعلیمات پڑھنے کے لئے یہ لنک وزٹ کریں:۔
https://readngrow.online/category/mufti-taqi-usmani-words/

